رسائی کے لنکس

حریت کانفرنس میں اتحاد المسلمین کی رکنیت بحال


حریت کانفرنس میں اتحاد المسلمین کی رکنیت بحال
حریت کانفرنس میں اتحاد المسلمین کی رکنیت بحال

کُل جماعتی حریت کانفرنس کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے ایک اہم اکائی، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی رکنیت بحال کردی ہے، اور یہ توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اِس اتحاد سے وابستہ ہر اکائی اجتماعی نظم کی حفاظت کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی۔

لیکن، مبصرین کا خیال ہے کہ بدھ کو سری نگر میں لیا گیا یہ فیصلہ دراصل اتحاد کو ایک ایسی بحرانی کیفیت سے باہر نکالنے کی کوشش ہے جو اُس کے ایک مرتبہ پھر ٹوٹنے کا موجب بن سکتی تھی۔

اتحاد المسلمین کی رکنیت اتحاد کے چیرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق نے پانچ ہفتے پہلے اِس بنا پر معطل کی تھی کہ اُس کے سربراہ اور سرکردہ شیعہ راہنما مولوی عباس انصاری نےاِس سال اپریل میں کشمیر پر بھارتی حکومت کے رابطہ کاروں کے ساتھ ملاقات کی تھی، حالانکہ حریت کانفرنس نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ لیا تھا کہ رابطہ کاروں کے ساتھ ہر قسم کے تعلق سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے گا اور اگر بالفرض نئی دہلی کے ساتھ کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کرنے ہی ہوں گے تو یہ وزیرِ اعظم کی سطح پر ہوسکتے ہیں۔

لیکن، مولوی عباس کا اصرار تھا کہ وہ ڈسپلن شکنی کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں، کیونکہ رابطہ کاروں کے ساتھ اُن کی ملاقات کسی طےشدہ پروگرام کے تحت نہیں ہوئی تھی بلکہ وہ 20اپریل کے دِن اچانک اور غیر متوقع طور پر اُن کے گھر پر وارد ہوئے تھے اور اُنھوں نے اسلامی اقدار کے احترام کے طور پر اور کشمیر کی روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُنھیں چائے پلا کر رخصت کیا۔

اُنھوں نے اِس کے لیے معذرت کا اظہار کیا نہ ہی حریت کانفرنس کی طرف سے کی گئی جواب طلبی پر کان دھرا۔ بلکہ، بر ملا طور پر یہ کہہ دیا کہ وہ ایک آزاد شخص ہیں اور اتحاد المسلمین خود کو حریت کانفرنس کے باہر زیادہ آرام دہ محسوس کرتا ہے۔

اُنھوں نے یہ عندیا بھی دیا تھا کہ وہ نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کرنے پر تیار ہیں۔ اِس پر ، حریت کانفرنس نے ایک دو رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جِس نے مولوی عباس اور اُن کے فرزند مولوی مسرور عباس، جو اتحاد المسلمین کے صدر ہیں، کے ساتھ کئی ملاقاتیں کرکے اِس کی رکنیت بحال کرنے کی سفارش کی۔

حریت کانفرنس اِس سے پہلے بھی ٹوٹ چکی ہے جب اُس کے ایک سرکردہ لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے حکومتِ بھارت سے مذاکرات کرنے کے سوال پر میر واعظ عمر اور مولوی عباس کے ساتھ اختلافِ رائے کے بعد ایک متوازی گروپ تشکیل دیا تھا اور اُن کا دعویٰ تھا کہ دراصل یہی حقیقی حریت کانفرنس ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG