رسائی کے لنکس

کل جماعتی بھارتی وفد کا دورہ محض دکھاوا: کشمیری قیادت، پاکستان


کلیدی کشمیری رہنما میر واعظ فاروق (فائل فوٹو)
کلیدی کشمیری رہنما میر واعظ فاروق (فائل فوٹو)

میر واعظ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی نمائندہ جماعتوں کی طرف سے 35رکنی بھارتی وفد کو ایک یادداشت پیش کی جائے گی جس میں اپنے مطالبات اور وہ سفارشات تحریر کی گئی ہیں جو ان کے خیال میں صورتحال میں بہتری لانے اور کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند تحریک کے رہنماؤں نے بھارتی ارکان پارلیمنٹ کے اُس نمائندہ وفد سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا ہے جو وادی میں جاری پُرتشدد واقعات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے پیر کے روز سری نگر پہنچا ہے۔

اپنے گھر پر نظر بند علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پاکستانی ذرائع ابلاغ سے فون پربات کرتے ہوئے بھارتی وفدکی آمدکو صرف ایک مذاق اوردکھاواقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے پورے کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کردیا ہے اور اب محصور کشمیریوں سے ملنے کے لیے وفد بھیج دیا ہے۔

میر واعظ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی نمائندہ جماعتوں کی طرف سے بھارتی وفد کو ایک یادداشت پیش کی جائے گی جس میں اپنے مطالبات اور وہ سفارشات تحریر کی گئی ہیں جو ان کے خیال میں صورتحال میں بہتری لانے اور کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ بھارت اگر بات چیت کے لیے سنجیدہ ہے تو پہلے کشمیر سے فوج واپس بلائے ،کشمیریوں پر ظلم بند کرے اور نظر بند سیاسی قیادت کو آزاد کرے۔ میر واعظ نے بتایا کہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی پارلیمنٹ میں کشمیر کے حوالے سے کمیٹی بنائے اور پاکستان بھی ایک ایسی ہی کمیٹی بنائے جو آپس میں بات چیت کریں اور کشمیری نمائندوں کو بھی اس میں شامل کریں۔

(واشنگٹن میں وائس آف امریکہ کی نمائندہ نیلوفر مغل کی فون پر پاکستانی محکمہ خارجہ کے ترجمان عبدالباسط سے گفتگو)

وفد کی آمد سے پہلے اور سری نگر میں اُس کے قیام کے دوران وادی ٴکشمیر میں گذشتہ کئی روز سےنافذ کرفیو پابندیاں نہ صرف برابر نافذ رہیں بلکہ 60لاکھ کی آبادی مکمل طور پر گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔نتیجتاً، وفد عام لوگوں سے نہ مل سکا اور نہ اُس نے تاحال اُن 100سے زیادہ افراد کے رشتے داروں سے ملنے کی کوشش کی ہے جو آزادی مظاہرین اورپتھراؤ کرنے والے ہجوموں پر کی گئی پولیس فائرنگ میں لقمہٴ اجل بن گئے۔ چناچہ، تقریباً تمام آزادی پسند تنظیموں اور اُن کے لیڈروں نے وفد سے ملنےسےانکار کردیا اور اُن کے دورے کو، اُن کے بقول، دنیا کو بے وقوف بنانے کی ایک سعی قرار دے دیا۔

تاہم، وفد نے بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے علاوہ سماجی اورتجارتی تنظیموں کے نمائندوں سےضرورر ملاقات کی جِن میں حکمراں اتحاد اور حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعتیں، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیا جنتا پارٹی کے وفود بھی شامل ہیں۔

کُل جماعتی وفد کے ایک حصے نے سہ پہر کو مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سیتارام یچوری کی قیادت میں سرکردہ آزادی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے گھر جاکر اُن سے ملاقات کی۔ اُنھوں نے وفد سے ملنے سے انکار کیا تھا۔ لیکن جب مسٹر یچوری اور دوسرے لوگ اُن کے گھر پر وارد ہوئے تو اُنھوں نے صحافیوں کی مو جودگی میں ملاقات کرنے کی حامی بھر لی۔

پچیس منٹ تک جاری رہنے والی اِس ملاقات کے دوران سید علی شاہ گیلانی نےپانچ شرائط کے تحت حکومتِ ہند کے ساتھ امن بات چیت شروع کرنے کی حامی بھر لی، جِن میں سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ نئی دہلی کشمیر کی متنازع حیثیت کو تسلیم کرلے۔

پاکستان نے بھی کشمیر کی حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے مئوقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیر کے زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے۔

پیر کو بھارت کی تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کا نمائندہ وفدسری نگر پہنچا ۔ اس موقع پر سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں کرفیو آٹھویں روز بھی نافذ رہا۔ اس سے قبل گذشتہ ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی وزیراعظم من موہن سنگھ کی سربراہی میں کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی تھی ۔

رواں سال جون میں کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھارت مخالف مظاہروں کابھر پور سلسلہ شروع ہوا تھا اور اب تک پولیس اور سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے سو سے زائد کشمیری ان مظاہروں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی کشمیر میں ہونے والے مظاہروں پر اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مقامی کشمیریوں کی تحریک میں ایک نئی جہد اور تیز ی آئی ہے ۔ وزیرخارجہ نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے کہا تھا کہ وہ ضبط کا مظاہرہ کرے۔

بھارت نے پاکستانی وزیرخارجہ کے اس بیان کو گذشتہ ہفتے ’ بلاوجہ‘ قرار دے کر مسترد کردیا تھا ۔ بھارتی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میں پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے راستے مبینہ دراندازی کو روکے۔

XS
SM
MD
LG