بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اعلیٰ عہدیدار نے ایک نوجوان طالب علم کو گولیاں مار کرنے ہلاک کرنے پر اپنے ملک کی سکیورٹی فورسز پر تنقید کی ہے۔
ایک روز قبل بھارتی نیم فوجی اہلکاروں نے مظاہرہ کرنے والے ایک گروپ پر فائرنگ کی تھی جس سے ایک اٹھارہ سالہ طالب علم ہلاک اور دیگر دو افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو ہلاک ہونے والے طالب علم کے ورثا سے ملاقات کے دوران طاقت کے استعمال کو ’’بے جا‘‘ اور ’’ناقابل معافی‘‘ فعل قرار دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ان پر پتھراؤ کیا اور ضلع بارمولا کے علاقے بونیار میں واقع بجلی گھر میں گھسنے کی کوشش کررہے تھے جس پر اہلکاروں کو گولی چلانا پڑی۔
بھارتی کشمیر کے خصوصاً وادی والے حصے کو سخت سردی کے موسم میں گزشتہ کئی ہفتوں سے روزانہ 16 گھنٹوں تک کی بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جس پر صارفین سراپا احتجاج ہیں۔
بعض لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس نوجوان کی ہلاکت سے پرتشدد واقعات کی لہر شروع ہوسکتی ہے۔ سال 2010 میں بھی ایک مظاہرے کے دوران گولی لگنے سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد علاقے میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔