بھارت نے جموں و کشمیر کے تمام اہم راہنماؤں سے مذاکرات کیلئے بھارتی انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ، دنیشور شرما کو خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ تاہم، پاکستان نے اس اقدام کو ’’غیر حقیقی‘‘ قرار دیتے ہوئے، مسترد کر دیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کشمیر کے بارے میں کوئی بات چیت حریت کانفرنس کے راہنماؤں کو شامل کئے بغیر بے معنی ہوگی‘‘۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’بھارتی حکومت کا یہ اقدام نیک نیتی پر مبنی نہیں ہے اور یہ غیر حقیقی ہے‘‘۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ ’’بھارتی اقدام سے صرف ایک بات واضح ہوتی ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے طاقت کا استعمال بے کار ثابت ہوا ہے اور وہاں اب مذاکرات کی اہمیت کا اندازہ کیا جا رہا ہے‘‘۔
تاہم، اُنہوں نے کہا کہ ’’کوئی بھی مذاکراتی عمل اُس وقت تک بامعنی اور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتا جب تک کہ اُس میں بھارت، پاکستان اور کشمیری تینوں فریق شامل نہ ہوں، اور اس سلسلے میں، حریت کانفرنس کے راہنماؤں کی شرکت کے بغیر کسی مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘‘۔
اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کیلئے خصوصی مذاکرات کار کے تقرر کا مقصد کشمیری عوام کی ’’جائز خواہشات‘‘ کو سمجھنا ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’ تاہم، کشمیر کے حوالے سے ایسے مذاکرات کی ضرورت ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل پیش کرے‘‘۔