رسائی کے لنکس

احتجاجی مظاہروں کے بعد بھارتی کشمیرمیں کرفیو نافذ


جون میں بھارتی پولیس کی فائرنگ سے ایک کشمیری طالب علم کی ہلاکت کے بعد وادی میں آ زادی کے حق میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ان پرتشدد مظاہروں میں اب تک 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثر کی موت مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے ہوئی۔ ان ہلاکتوں کے بعد بھارتی کشمیر میں صورت حال انتہائی کشید ہ ہو چکی ہے۔

کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں کی حوصلہ شکنی کے لیے ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنے کے بعد حکام نے سری نگر اور وادی کے چھ دوسر ے قصبوں میں اتوار کو غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

دارالحکومت سری نگر کی سنسان سڑکوں پرپولیس اور نیم فوجی دستے گشت کررہے ہیں جبکہ مختلف مقامات پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر کے راستوں کو بند کر دیا گیاہے۔

سری نگر اور اس کے مضافات میں کم ازکم چھ مقامات پرکرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جن میں 20 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں پولیس کے ایک ڈی ایس پی بھی شامل ہیں۔

ایک روز قبل عید الفطر کی نماز کے بعد شہر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں مشتعل افراد نے پولیس اور دوسری سرکاری املاک کو نذر آتش کردیا تھا۔ پولیس نے پرُتشد د مظاہروں پر لوگوں کو اُکسانے کا الزام مرکزی جلوس کی قیادت کرنے والے علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق پر عائد کرکے اُن کے خلاف کیس درج کر لیا ہے ۔

جموں و کشمیر لیبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے خلاف بھی پولیس نے ایسے ہی الزامات لگائے ہیں۔ لیکن میر واعظ عمر فاروق نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اُن کی ریلی مکمل طور پر پُر امن تھی۔

جون میں بھارتی پولیس کی فائرنگ سے ایک کشمیری طالب علم کی ہلاکت کے بعد وادی میںآ زادی کے حق میں احتجاجی مظاہروں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ان پرتشدد مظاہروں میں اب تک 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثر کی موت مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے ہوئی۔ ان ہلاکتوں کے بعد بھارتی کشمیر میں صورت حال انتہائی کشید ہ ہو چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ عُمر عبداللہ نے این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں پُرتشدد مظاہروں کے نئے سلسلے سے قیام امن کے لیے حکومت کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔ ”اس طرح کے احتجاجی مظاہرے سب کے لیے مسائل پید ا کرتے ہیں۔ اگرتشدد کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو امن کی کوششوں میں پیش رفت کیسے ہو سکتی ہے۔“

انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام میں بھارت مخالف جذبات کی ایک بڑی وجہ ’آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ‘ نامی قانون ہے جس کے تحت علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران سکیورٹی فورسز کو گولی چلانے، گرفتاری اورتلاشی کے غیر معمولی اختیارت حاصل ہیں۔

کانگریس پارٹی کی قیادت میں بھارتی حکومت اس متنازع قانون میں جزوی نرمیوں پر غور کر رہی ہے جوکشمیر میں قیام امن کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا حصہ ہوگا جن کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔ لیکن مقامی میڈیا کے مطابق ابھی تک ان مجوزہ اقدامات پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔

علیحدگی پسند کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کےتنازعہ کو حل کرنے سے ہی تما م مسائل ختم ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG