منگل اوربدھ کی درمیانی شب شمال مغربی ضلع کپواڑہ کے راجواڑ ہندواڑاعلاقے میں شروع ہونے والی جھڑپ آخری اطلاع آنے تک جاری تھی۔
یہ علاقہ متنازع فی کشمیر کو بھارت اورپاکستان کے زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن کے قریب واقع ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران کم سے کم پانچ مسلمان عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جو ممکنہ طور پر لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں اور غیر مقامی ہیں۔
بھارتی کشمیر کے انسپیکٹر جنرل پولیس کا کہنا ہے کہ مارے گئے عسکریت پسند علاقے میں دو ماہ سے سرگرم تھے اور اُن کی ہلاکت حفاظتی دستوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔
عسکریت پسندوں نے ایک نجی مکان میں پناہ لے رکھی تھی کہ حفاظتی دستوں کو اِس کا پتا چل گیا اور اُنھوں نے علاقے کا رخ کر لیا جو طرفین کے درمیان خونریز جھڑپ پر منتج ہوا۔
جھڑپ کے دوران، جدید ہتھیاروں اور مارٹر توپوں کا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں دومکان زمین بوس ہوگئے۔
جھڑپ ایک ایسے موقعے پر ہوئی ہے جب بھارتی بری افواج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ نئی دہلی کے زیرِ کنٹرول کشمیر کی مجموعی حفاظتی صورتِ حال کا بنفسِ نفیس مشاہدہ کرنے اور پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر پائی جانے والی صورتِ حال پر مقامی فوجی کمانڈروں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران جائزہ لینے کے لیے سری نگر میں موجود تھے۔