پنجاب کے ضلع چکوال میں واقع کٹاس کا علاقہ ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے ایک مقدس مقام کا درجہ رکھتا ہے جہاں نہ صرف صدیوں پرانے مندر ہیں بلکہ ایک ایسا تالاب بھی ہے جو اس عقیدے کے مطابق دیوتا شیو کے آنسو سے معرضِ وجود میں آیا تھا۔
ہندو عقیدے کے مطابق دیوتا شیو اپنی اہلیہ سیتا کے انتقال پر انتہائی افسردہ ہوئے اور ان کی آنکھ سے دو آنسو زمین پر گرے جن میں سے ایک کٹاس اور دوسرا بھارت میں اجمیر کے قریب پشکر کے مقام پر گرا۔
کٹاس راج مندر کا تالاب ایک ہفتے میں بھرے کا حکم
کٹاس میں واقع اس مقدس تالاب کے پانی میں کمی بیشی تو ہوتی رہی لیکن یہ کبھی پوری طرح خشک نہیں ہوا تھا۔ تاہم حالیہ برسوں میں یہاں پانی کم ہوتے ہوتے اب یہ تالاب ایک خشک میدان کا منظر پیش کر رہا ہے۔
حکام اس کی وجہ علاقے میں قائم ہونے والی سیمنٹ فیکٹریوں اور ٹیوب ویل لگائے جانے سے زیرِ زمین پانی کی سطح کم ہونا بتاتے ہیں جس پر پاکستان کی عدالتی عظمیٰ نے حکام کو تالاب کو دوبارہ بھرنے کی ہدایت کی ہے۔
ساحلی شہر کراچی میں واقع تقریباً 1500 سال پرانے مندر 'شری پنج مکھی ہنومان مندر' کے پنڈت اور گدی نشین شری رام ناتھ مہاراج نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کٹاس راج اور اس مقدس تالاب کی مذہبی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے عقیدے کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
"مہابھارت میں جو پانڈو اور کورو کی لڑائی ہوئی تھی اس میں وصیت کے مطابق پانچ پانڈو کو یہاں پانچ گاؤں دیے گئے تھے۔ پانچ استھان تھے، وہ بھی یہیں (کٹاس) ہیں۔ پھر یہاں شیو لنگ ہے، شیو جی مہاراج یہاں اترے تھے اور پھر یہیں سے اپنے سفر پر آگے گئے تھے۔ یہاں جو تالاب ہے اس کا پانی کبھی سوکھا نہیں۔ یہ پانی کہاں سے کونسی تہہ سے آ رہا ہے اس کا بھی کوئی طے نہیں کر سکا تھا آج تک۔"
انھوں نے بتایا کہ ہندو عقیدے کے مطابق یہ پانی بہت مقدس اور شفا بخش بھی ہے جسے یہاں آنے والے زائرین اپنے ہمراہ تبرک کے طور پر لے جاتے تھے۔
"ہم اس کو چھوٹی بوتلوں میں بھر کر لے جاتے تھے۔ ہم اس پانی کو اپنے لوگوں میں گھروں کے اندر تقسیم کرتے تھے کہ اس کو پینے سے لوگوں کی دکھ تکلیفیں دور ہوتی تھیں اور باقاعدہ لوگوں کی دکھ تکلیفیں دور ہوئیں۔"
تالاب کا خشک ہو جانا رام ناتھ مہاراج کے نزدیک بہت افسوس کی بات ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کی طرف سے اس بابت کی جانے والی ہدایت کو وہ پاکستان میں ہندو برادری کے لیے ایک خوش کن اقدام سمجھتے ہیں۔
ان کے بقول ہندوؤں کے مقدس مقامات پاکستان کا بھی اثاثہ ہیں جن کی نگہبانی اور مناسب دیکھ بھال ضروری ہے۔
"ایسی ایسی زیارتیں ہیں یہاں (پاکستان میں) جن کے لیے دنیا کے ہندو جو ہیں یہ نہیں کہ صرف ہندوستان کے پوری دنیا میں جو ہندو لوگ ہیں وہ ان کی زیارت کے لیے ترستے ہیں اور یہ پاکستان کا اثاثہ ہے۔ یہ ہندو برادری کا اثاثہ ہے۔"