ملکہ ِ برطانیہ نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایک شاہی حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس حکم نامے کے مطابق شہزادہ چارلس کے بڑے بیٹے شہزادے ولیم کے گھر پیدا ہونے والے تمام بچوں کو شاہی لقب (شہزادہ اور شہزادی) سے نوازا جائے گا ۔
اس بات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملکہ کے بڑے پوتے شہزادے ولیم کی اہلیہ شہزادی کیتھرین امید سے ہیں ۔
برطانوی شاہی قانون کے مطابق بادشاہت کا اختیار خاندان کے بڑے بیٹے کے بڑے بیٹے اور ان کی ہونے والی پہلی اولاد ِ نرینہ میں منتقل کیا جائے گا۔ ایسی صورت میں اگر شہزادہ ولیم کے گھر لڑکے کی پیدائش ہوتی ہے تو اسے شہزادے کا لقب خود بخود مل جائے گا لیکن شہزادہ ولیم اگر ایک لڑکی کے والد بنتے ہیں تو ان کی بیٹی کو اس حق سے محروم سمجھا جائے گا۔
ملکہ کا یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی پہلی پڑ پوتی کو بھی شاہی منصب کے حق سے محروم نہیں رکھنا چاہتیں اور اسی لیے انھوں نے مستقبل کی ملکہ کے لیے پہلے سے ہی اس کے شایان ِ شان شہزادی کا لقب تجویز کیا ہے۔
سرکاری اخبار 'لندن گزٹ' نے بدھ کے روز ملکہ ِ برطانیہ کے شاہی حکم نامے کی تصدیق کی ہے ۔
ملکہ ِ الزبتھ نے ایک خصوصی حکم نامہ (ایسا حکم نامہ جس میں پارلیمنٹ کو شامل نہ کیا جائے) جس پر ملکہ ِ برطانیہ کی شاہی مہر بتاریخ 31 دسمبر 2012 درج ہے، جاری کیا ہے.
حکم نامے کے متن کے مطابق، ’’ملکہ ِبرطانیہ بہت خوشی کے ساتھ اس بات کا اعلان کرتی ہیں کہ پرنس آف ویلز شہزادہ چارلس کے بڑے بیٹے شہزادے ولیم کے سبھی بچوں کو شاہی لقب سے نوازا جائے گا اور وہ شاہی آداب کے مطابق زندگی گزار سکیں گے۔ یہ بچے تمام شاہی مراعات کے حقدار ہوں گےجبکہ ان کا شاہی لقب ان کے کرسچین نام سے پہلے لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ وہ اپنے دیگر اعزازی القابات کو بھی استعمال کر سکیں گے‘‘۔
1917 میں بادشاہ جارج پنجم کی طرف سے بادشاہت کی منتقلی کے طریقہ ِ کار سے متعلق ایک قانوں سازی کی گئی تھی، جس کے مطابق بادشاہت صرف لڑکوں میں منتقل کی جاسکتی ہے۔ اس لحاظ سے شہزادے ولیم کی پہلی اولاد اگر بیٹی ہوئی تو اسے شہزادی کا لقب نہیں دیا جائے گا بلکہ ' لیڈی' کہا جائے گا۔ اور وہ شاہی منصب کے لیے امیدوار بھی تصور نہیں کی جائے گی۔
اس قانون میں ترمیم کا مسودہ برطانوی ایوان ِبالا میں زیر بحث ہے۔ ایوان بالا کے اراکین اس بات پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ اگر شہزادہ ولیم کی پہلی اولاد لڑکی ہوتی ہے تو اسے بھی مستقبل کی برطانوی ملکہ تصور کیا جائے۔
ملکہ ِ برطانیہ کی جانب سے یہ خصوصی حکم نامہ شہزادی کیتھرین کے لیے ان کی سالگرہ کا خوبصورت تحفہ ہے۔ شہزادی کیتھرین نے 9 جنوری کو اپنے شوہر شہزادہ ولیم کے ساتھ اپنی اکتیسویں سالگرہ لندن میں انتہائی سادگی سے منائی تھی۔
اس بات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملکہ کے بڑے پوتے شہزادے ولیم کی اہلیہ شہزادی کیتھرین امید سے ہیں ۔
برطانوی شاہی قانون کے مطابق بادشاہت کا اختیار خاندان کے بڑے بیٹے کے بڑے بیٹے اور ان کی ہونے والی پہلی اولاد ِ نرینہ میں منتقل کیا جائے گا۔ ایسی صورت میں اگر شہزادہ ولیم کے گھر لڑکے کی پیدائش ہوتی ہے تو اسے شہزادے کا لقب خود بخود مل جائے گا لیکن شہزادہ ولیم اگر ایک لڑکی کے والد بنتے ہیں تو ان کی بیٹی کو اس حق سے محروم سمجھا جائے گا۔
ملکہ کا یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی پہلی پڑ پوتی کو بھی شاہی منصب کے حق سے محروم نہیں رکھنا چاہتیں اور اسی لیے انھوں نے مستقبل کی ملکہ کے لیے پہلے سے ہی اس کے شایان ِ شان شہزادی کا لقب تجویز کیا ہے۔
سرکاری اخبار 'لندن گزٹ' نے بدھ کے روز ملکہ ِ برطانیہ کے شاہی حکم نامے کی تصدیق کی ہے ۔
ملکہ ِ الزبتھ نے ایک خصوصی حکم نامہ (ایسا حکم نامہ جس میں پارلیمنٹ کو شامل نہ کیا جائے) جس پر ملکہ ِ برطانیہ کی شاہی مہر بتاریخ 31 دسمبر 2012 درج ہے، جاری کیا ہے.
حکم نامے کے متن کے مطابق، ’’ملکہ ِبرطانیہ بہت خوشی کے ساتھ اس بات کا اعلان کرتی ہیں کہ پرنس آف ویلز شہزادہ چارلس کے بڑے بیٹے شہزادے ولیم کے سبھی بچوں کو شاہی لقب سے نوازا جائے گا اور وہ شاہی آداب کے مطابق زندگی گزار سکیں گے۔ یہ بچے تمام شاہی مراعات کے حقدار ہوں گےجبکہ ان کا شاہی لقب ان کے کرسچین نام سے پہلے لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ وہ اپنے دیگر اعزازی القابات کو بھی استعمال کر سکیں گے‘‘۔
1917 میں بادشاہ جارج پنجم کی طرف سے بادشاہت کی منتقلی کے طریقہ ِ کار سے متعلق ایک قانوں سازی کی گئی تھی، جس کے مطابق بادشاہت صرف لڑکوں میں منتقل کی جاسکتی ہے۔ اس لحاظ سے شہزادے ولیم کی پہلی اولاد اگر بیٹی ہوئی تو اسے شہزادی کا لقب نہیں دیا جائے گا بلکہ ' لیڈی' کہا جائے گا۔ اور وہ شاہی منصب کے لیے امیدوار بھی تصور نہیں کی جائے گی۔
اس قانون میں ترمیم کا مسودہ برطانوی ایوان ِبالا میں زیر بحث ہے۔ ایوان بالا کے اراکین اس بات پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ اگر شہزادہ ولیم کی پہلی اولاد لڑکی ہوتی ہے تو اسے بھی مستقبل کی برطانوی ملکہ تصور کیا جائے۔
ملکہ ِ برطانیہ کی جانب سے یہ خصوصی حکم نامہ شہزادی کیتھرین کے لیے ان کی سالگرہ کا خوبصورت تحفہ ہے۔ شہزادی کیتھرین نے 9 جنوری کو اپنے شوہر شہزادہ ولیم کے ساتھ اپنی اکتیسویں سالگرہ لندن میں انتہائی سادگی سے منائی تھی۔