ہالی وڈ کی شہرہ آفاق فلم ٹائٹینک کو بنے 20 سال گزر گئے اور فلم سے جڑے لوگ آج کل فلم کی یادوں کو تازہ کرنے میں مصروف ہیں۔
اس سلسلے میں سب سے چونکا دینے والا اور دلچسپ انکشاف کسی اور نے نہیں بلکہ ٹائٹینک کی ہیروئن کیٹ ونسلیٹ نے کیا ہے۔
کیٹ کاکہنا ہے کہ ٹائٹینک کے ہیرو کے لئے پہلے اداکار میتھیو میکونھی کاانتخاب کیا گیا تھا اور کیٹ نے فلم کے لئے آڈیشن بھی میتھیو کے ساتھ ہی دیا تھا۔
دی لیٹ نائٹ شو ود اسٹیفن کولبرٹ میں کیٹ نے بتایا فلم ساز ادارہ پیراماؤنٹ ٹائٹینک کے ہیرو جیک ڈاؤسن کے لئے میتھیو کو کاسٹ کرنا چاہتا تھا لیکن ڈائریکٹر جیمز کیمرون لیو نارڈو ڈی کیپریو کو جیک کے کردار کے لئے لینے پر بضد ہو گئے۔
ٹاٹئینک نے جہاں کیٹ ونسلیٹ کو ایک ہی جست میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا وہیں جیک یعنی فلم کے ہیرو لیونارڈو ڈی کیپریو کو بھی وہ شہرت نصیب ہوئی جو کم ہی اداکاروں کو نصیب ہوتی ہے۔
خصوصاً فلم کے آخری سین میں یخ بستہ برفیلے پانی میں خود ڈوب کر اپنی محبت ’روز‘ کو بچانے والے جیک کی موت پر شائقین آج تک افسوس کرتے اور ڈائریکٹر جیمز کیمرون سے سوال پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ ’جیک کو کیوں مارا‘۔
کیٹ نے اس حوالے سے کہا کہ لیونارڈ یعنی جیک کے زیادہ ترسین لہو جما دینے والے ٹھنڈے یخ پانی میں تھے اور ان کے سین کم تھے لیکن اس کے باوجود انتہائی شدید سردی کی وجہ سے وہ بیمار ہوگئی تھیں کیونکہ شوٹنگ جس جگہ تھی وہاں پانی نہ تو گرم کیا جاسکتا تھا اور نہ ہی سردی سے بچاؤ کا کوئی اور انتظام ممکن تھا۔
’ٹائٹینک‘ کے بعد کیٹ کے بقول انہوں نے پانی میں سین کرنے سے توبہ کرلی تھی لیکن جیمز کیمرون کی ہی ڈائریکشن میں بننے والی ’ایواٹار 2‘کی جب آفر ملی تو انہوں نے خوشی خوشی حامی بھرلی۔’ایواٹار 2‘کی شوٹنگ میں بھی پانی کے سین موجود ہیں۔
سن 1912 میں برطانیہ سے امریکی شہر نیویارک کے لئے اپنے پہلے سفر پر روانہ ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز ’ٹائٹینک‘ آئس برگ سے ٹکرا کرڈوب گیا تھا جس پر’ٹائٹینک‘ کے نام سے ہی بنائی گئی فلم نے سینما کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔