افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افوا ج کے نئے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے پیر کو راولپنڈ ی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ۔ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد امریکی جنرل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا ہے ۔
بات چیت کے بعد امریکی سفارت خانے اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیانات کے مطابق جنرل پیٹریاس نے کہا ہے کہ وہ باہمی دلچسپی کے معاملات اور علاقائی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں اعانت فراہم کرنے کے لیے پاکستانی فوجی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
امریکی فوجی کمانڈر نے ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کیا جب ملک میں مشتبہ طالبا ن شدت پسندوں کی طرف سے پچھلے دو ہفتوں میں کیے جانے والے خودکش حملوں میں کم ازکم 150 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور ناقدین کے خیال میں یہ واقعات شدت پسندوں کی کارروائی میں تیزی کی غمازی کرتے ہیں۔ جب کہ اس سال افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں میں بھی غیرمعمولی تیزی آئی ہے جس کا انداز ہ گذشتہ ماہ 102 غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتوں سے لگایا جاسکتا ہے۔
بظاہر تشدد کے ان واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنرل پیٹریاس نے اپنے بیان کہا ہے کہ یہ شورش پسندوں کی طرف سے پاکستان اور افغانستان کو درپیش خطرات اور ان سے نمٹنے کے لیے پاکستانی فوج کی کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ جنرل پیٹریاس کو افغانستان میں غیر ملکی افواج کے سابق امریکی کمانڈر جنرل سٹینلی میکرسٹل کی برطرفی کے بعد یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اُن کی تعیناتی کو خوش آئندہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی جنرل کو ناصر ف پاکستانی موقف کا پوری طرح ادارک ہے بلکہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے بھی معترف ہیں۔