امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری جمعہ کو برسلز پہنچے ہیں جہاں وہ یورپی رہنماؤں سے ملاقات اور منگل کو ہوئے دہشت گرد حملوں پر تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔
کیری پہلے اعلیٰ ترین غیر ملکی عہدیدار ہیں جو دہشت گرد حملے کا نشانہ بننے والے ہوائی اڈے پر اترے ہیں۔ ان کے ہمراہ سفر کرنے والے وائس آف امریکہ کے ایک نامہ نگار کے مطابق یہ علاقہ اب بھی جائے وقوع کا منظر پیش کر رہا ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ برسلز دھماکوں میں دو امریکی شہری بھی ہلاک ہوئے۔ کیری نے اس کی تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن ان کے بقول ان میں خاتون ایسٹر کے لیے امریکہ واپس جا رہی تھیں کہ اس حملے کا نشانہ بنیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس مائیکل سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اتحادی ارکان کی پاس ان تمام لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے جو معصوم شہریوں کو ہلاک اور زخمی کرتے ہیں کہ "ہم ہار نہیں مانیں گے۔ ہم بڑے عزم اور زیادہ قوت کے ساتھ پلٹیں گے اور ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمارے مذموم عقائد اور بزدلی کو دنیا سے ختم نہ کر دیں۔"
دریں اثناء بیلجیئم میں حکام ان دہشت گرد حملوں سے متعلق تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ وفاقی استغاثہ کے مطابق حملوں سے تعلق کے شبہ میں چھ افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
حکام کے بقول یہ گرفتاریاں وسطی برسلز کے علاقوں سے ہوئیں اور قریب ہی وہ مقام بھی ہے جہاں رواں ہفتے پولیس کو خودکش بمباروں کے زیر استعمال اپارٹمنٹ سے بارودی مواد ملا تھا۔
فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ کازینوف نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں ایک فرانسیسی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ادھر امریکی حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ برسلز میں حملہ کرنے والے دونوں بھائیوں ابراہیم اور خالد البکراوی دہشت گردی کی نگرانی والی امریکی فہرست میں شامل تھے۔
منگل کو برسلز میں ہونے والے بم دھماکوں میں تیس سے زائد افراد ہلاک اور لگ بھگ 260 زخمی ہو گئے تھے۔ ان کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی تھی۔
گزشتہ نومبر پیرس اور پھر رواں ہفتے برسلز میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کے بعد پورے یورپ میں شدت پسندی کے رحجان میں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ حملہ کرنے والے مقامی شہری ہی تھے۔