رسائی کے لنکس

شام میں روسی ’جنگی جرائم‘ کی چھان بین کا مطالبہ


بوستان الباشا
بوستان الباشا

جان کیری نے کہا کہ ’’محض وضاحت ناکافی ہے۔ روس اور شامی حکومت کو اسپتالوں، اور طبی تنصیبات، خواتین اور بچوں پر کیے جانے والے حملوں کا جواب دینا ہو گا‘‘۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس اور شام کے خلاف جنگی جرائم کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

اُنھوں نے یہ بیان جمعے کے روز واشنگٹن کا دورہ کرنے والے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان مارک ارولت کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا۔

جمعرات کی رات کو شام کے ایک اسپتال پر کیے گئے حملے کے بعد، جس میں 20 افراد ہلاک جب کہ 100 زخمی ہوئے، کیری نے کہا کہ ملک میں تشدد کی کارروائیوں میں آنے والی تیزی کے معاملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’محض وضاحت ناکافی ہے۔ روس اور شامی حکومت کو اسپتالوں، اور طبی تنصیبات، خواتین اور بچوں پر کیے جانے والے حملوں کا جواب دینا ہوگا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ایسے اقدامات سرزد کرنے والے ملکوں کو جنگی جرائم کے حوالے سے ضروری چھان بین سے گزرنا ہوگا‘‘۔

گذشتہ ماہ کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے مابین طے پانے والے سمجھوتے کے تحت شام میں نیا انسداد دہشت گردی کا اتحاد قائم کیا جانا تھا، اگر ایک ہفتے تک لڑائی بند رہتی، تاکہ اس دوران متاثرہ علاقوں تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کی جاتی۔ اِن میں سے کوئی بھی شرط پوری نہیں ہوئی اور فضائی حملے جاری رہے ہیں۔

کیری نے اس ہفتے کے اوائل میں روس کے ساتھ فوجی ساجھے داری پر باہمی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا۔

کیری نے کہا کہ ’’اب یہ اتفاقی معاملہ نہیں رہا۔۔۔‘‘

بقول اُن کے، ’’شہری آبادی میں دہشت پھیلانا یہ اس حکمت عملی کا حصہ ہے، اور کسی کو بھی ہلاک کرنے اور جو بھی اُن کے دفاعی مقاصد کی راہ میں حائل ہے اُس کا صفایا کرنا حکمتِ عملی کا حصہ ہے‘‘۔

سنہ 2011سے اب تک جب سے شام میں لڑائی شروع ہوئی ہے، اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نمائندہٴ خصوصی، برائے شام، استفان دی مستورا نے جمعرات کو بتایا کہ مشرقی حلب اس سال کے آخر تک ’’بالکل مسمار‘‘ ہوجائے گا، اگر شہر پر اس پیمانے کی ’’ظالمانہ اور مسلسمل‘‘ کارروائیاں جاری رہتی ہیں۔

روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان، میجر جنرل اگور کوناشنکوف نے اس ہفتے صحافیوں سے کہا کہ حکومتِ شام کے زیر کنٹرول علاقے کے خلاف فضائی یا میزائل حملوں کو شام میں موجود روسی فوجی اہل کاروں کے لیے واضح خطرے کا باعث خیال کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG