امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے امید ظاہر کی ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور پرتشدد واقعات کی حالیہ لہر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
جمعرات کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ تشدد میں کمی کے لیے دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اور مذمتوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔
انہوں نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ پرتشدد واقعات کی روک تھام اور کشیدگی میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے اس الزام کو دہرایا کہ حالیہ کشیدگی کے ذمہ دار فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس ہیں جو ان کے بقول فلسطینیوں کو اسرائیل اور اس کے شہریوں پر حملوں پہ اکسا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کو بھی دو فلسطینی دہشت گردوں نے ایک بس میں سوار اسکول کے بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کی ہے جس سے صورتِ حال کی سنگینی کا اظہار ہوتا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق دو فلسطینیوں نے بیت شیمیش کے علاقے میں ایک اسکول بس میں سوار ہونے کی کوشش کی جس میں ناکامی پر انہوں نے ایک اسرائیلی شہری کو خنجر کے وار کرکے زخمی کردیا۔
مغربی کنارے اور غزہ میں جاری کشیدگی کی حالیہ لہر کے دوران اب تک آٹھ اسرائیلی اور 50 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر جھڑپیں ہورہی ہیں۔
لیکن صحافیوں سے اپنی گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے حالیہ حملوں کا الزام فلسطینیوں پر عائد کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ تشدد کے خاتمے اور موجودہ صورتِ حال سے نکل کر آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں فریق تشدد پر اکسانے اور پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ بند کریں۔
امریکی وزیرِ خارجہ جمعے کو اردن کے دارالحکومت عمان جائیں گے جہاں وہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اپنے اس دورے کے دوران ویانا اور سعودی دارالحکومت ریاض بھی جائیں گےجہاں وہ شام کی صورتِ حال پر اتحادی ملکوں کی قیادت کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
جرمنی میں اپنے قیام کے دوران جان کیری کی جرمن وزیرِ خارجہ فرینک والٹر اسٹینمیئر اور یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موغیرینی سے ملاقاتیں بھی طے ہیں۔