امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ایسے میں کہ جب دنیا جوہری ہتھیاروں سے چھٹکارے کی کوشش کر رہی ہے، شمالی کوریا کی طرف سے ان کے حصول کی کوششیں "اشتعال انگیزی اور شدید تشویش" کا باعث ہیں۔
لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم "آسیان" کے اجلاس کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے اقدام نہ صرف اس خطے بلکہ بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
کیری نے کہا کہ شمالی کوریا کو ایران سے سیکھنا چاہیے جسے امریکہ کی دشمنی تھی لیکن اس نے امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا۔
"ایک طاقتور اور کافی حد تک ترقی یافتہ ملک ایران جس کی ہزاروں سال کی تاریخ ہے، نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اقتصادی پابندیاں ہٹائے جانے کے عوض جوہری ہتھیار تیارنہیں کرے گا۔"
امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ " شمالی کوریا، دنیا کا واحد ملک ہے جو بین الاقوامی ذمہ داریوں سے انکاری ہے، اپنے ہتھیار اور میزائل بنانے اور اشتعال انگیز اقدام جاری رکھے ہوئے ہے۔"
شمالی کوریا کا اصرار ہے کہ وہ امریکہ کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اسے جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔
جنوبی کوریا میں امریکہ کے تقریباً ساڑھے 28 ہزار فوجی تعینات ہیں جو کہ جنوبی کوریا کے ساتھ باقاعدہ سے فوجی مشقیں کرتے رہتے ہیں۔ پیانگ یانگ ان مشقوں کو شمالی کوریا پر حملے کی تیاری قرار دیتے ہوئے انھیں بند کرنے کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رواں سال مارچ میں شمالی کوریا کے خلاف "سخت ترین پابندیاں" عائد کی تھیں، "لیکن سلامتی کونسل کی متعدد قرار دادوں کے باجود پیانگ یانگ نے بین الاقوامی ذمہ داریوں سے روگردانی کا فیصلہ کیا۔"
انھوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ شمالی کوریا پر ان پابندیوں کے مکمل نفاذ میں اپنا کردار ادا کریں۔