امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اسٹریٹیجک اور تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچے ہیں۔
منگل کو امریکہ، بھارت اسٹریٹیجک مذاکرات کے ساتوویں دور میں سلامتی اور اقتصادی ترقی کے تناظر میں باہمی تعلقات کو بہتر بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت ہونے جا رہے ہیں کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور وہاں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت آئی ہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق کیری جنوبی ایشیا کے ان دونوں ملکوں میں بات چیت کے عمل کی حوصلہ افزائی پر بات چیت کے علاوہ افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر کی ہلاکت کے بعد سے پیدا ہونے والے تناؤ کے باعث اب تک پاکستان اور بھارت کے مابین اس متنازع علاقے میں 67 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس معاملے کو لے کر دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔
امریکہ، بھارت اور پاکستان پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ اپنے تمام تصفیہ طلب معاملات کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرے کیونکہ ان دونوں کے درمیان کشیدگی خطے میں امن کے مفاد میں نہیں۔
امریکہ، بھارت کو خطے کی اہم طاقت تصور کرتا ہے اور اس کے ساتھ تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے۔
ایک روز قبل ہی دونوں ملکوں کے درمیان عسکری نوعیت کے ایک کلیدی سمجھوتے پر بھی دستخط ہوئے تھے۔
پینٹاگان میں بھارتی وزیردفاع منوہر پاریکر اور ان کے امریکی ہم منصب ایش کارٹر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد اعلان کردہ اس معاہدے کے مطابق دونوں ملک فوجی سازو سامان کی مرمت ور رسد کی فراہمی کے لیے ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات استعمال کر سکیں گے۔
امریکہ اور بھارت آئندہ ماہ شمالی بھارت میں سالانہ فوجی مشقیں بھی کرنے جا رہے ہیں۔