امریکی ایوانِ نمائندگان نے تیل کی پائپ لائن کی تعمیر کے متنازع منصوبے سے متعلق قانون سازی کی منظوری دی ہے، جو پراجیکٹ مدتوں سے تاخیر کا شکار رہا ہے۔
سنہ 2011 سے اب تک ایوان دسویں بار اس قانون سازی کی منظوری دے چکا ہے، جس میں کلیدی ’ایکس ایل آئل پائپ لائن‘ کے بل کی منظوری دی گئی ہے۔
تاہم، اِس بار اِس اقدام کو عدالتی فیصلے کی حمایت حاصل ہے، جس کی بدولت سات ارب ڈالر کے اس منصوبے کے ضمن میں پیش رفت ممکن لگتی ہے۔
جمعے کے روز نبراسکا کی عدالت عظمیٰ نے تقریباً 2000 کلومیٹر طویل اِس پائپ لائن کے راستے کی منظوری دی، جو اِس وسط مغربی ریاست سے گزرے گی۔ اس پراجیکٹ کو شروع کرنے سے پہلے، امریکی صدر براک اوباما عدالت کے اس فیصلے کے منتظر تھے۔
ایوان میں ہونے والی بحث کے دوران، ریپبلیکن پارٹی کے اکثریتی قائد، کیون میکارتھی نے کہا کہ اب کوئی وجہ نہیں کہ مسٹر اوباما اِس بِل کو ویٹو کردیں، جیسا کہ اُنھوں نے عہد کیا تھا۔
’کی اسٹون ایکس ایل پائپ لائن‘ کینیڈا کے خام مال کو خلیج میکسیکو کی رفائنری تک لائے گی، جہاں 800000 بیرل یومیہ سے زائد تیل پہنچے گا۔