رسائی کے لنکس

میرپور: اسرائیل مخالف مظاہرے کے دوران غیر ملکی ریستوران جلانے کا مقدمہ درج


  • مشتعل مظاہرین نے جمعے کی شب اسرائیل مخالف مظاہرے کے دوران کے ایف سی ریستوران کو آگ لگا دی تھی۔
  • پولیس نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
  • مشتعل مظاہرین نے 19 مارچ کو بھی ریستوران میں لوگوں کو ہراساں کیا تھا: مقامی افراد

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر میرپور میں اسرائیل مخالف مظاہرے کے دوران غیر ملکی فوڈ چین 'کے ایف سی' کا ریستوران جلانے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مشتعل مظاہرین نے جمعے کی شب ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران ریستوران میں گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی اور اس دوران اسے نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا تھا۔

ریستوران کو جلائے جانے کے مقدمے میں 54 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ تھوتھال میں دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کے جرائم پر مشتمل دفعات عائد کی گئی ہیں۔

پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر شواہد کی مدد سے 20 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے دیگر غیر ملکی فوڈ چین 'ڈومینوز' اور 'سب وے' کو بھی نقصان پہنچایا۔

واضح رہے کے ایف سی، ڈومینوز اور سب وے تینوں غیر ملکی فوڈ چینز ہیں لیکن ان کے مالکان مقامی افراد ہیں۔

مقامی صحافی مبشر چوہدری کے مطابق جمعے کی شب کوٹلی روڈ پر اسرائیل کے خلاف ریلی نکالی گئی جس میں گاڑیوں، موٹر سائیکل سوار اور پیدل افراد شریک تھے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جب ریلی کے ایف سی ریستوران کے قریب پہنچی تو مشتعل مظاہرین نے نعرے بازی شروع کر دی۔

اُن کے بقول اس دوران مشتعل مظاہرین نے ریستوران پر پتھراؤ شروع کر دیا جس پر گارڈز نے مزاحمت کی، لیکن مظاہرین کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث وہ ناکام رہا۔

اِس دوران پولیس وہاں پہنچ گئی اور مشتعل مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔

مبشر چوہدری کے مطابق پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روکے جانے پر مشتعل مظاہرین نے کے ایف سی میں توڑ پھوڑ شروع کر دی اور بعدازاں آگ لگا دی۔

مبشر چوہدری کے بقول چند روز قبل شرپسند عناصر نے کے ایف سی میں گھس کر وہاں موجود افراد کو ہراساں بھی کیا تھا۔ اس دوران مشتعل افراد نے وارننگ دی تھی کہ اگر ریستوران بند نہ کیا گیا تو نقصان کی ذمے داری انتظامیہ پر ہو گی۔

مبشر چوہدری کا کہنا تھا کہ کے ایف سی انتظامیہ نے واقعے کی اطلاع مقامی پولیس کو دی۔ لیکن اُنہوں نے اِسے سنجیدہ نہ لیا۔ اگر پولیس 19 مارچ کے واقعے کو سنجیدہ لیتی تو 29 مارچ کا واقعہ پیش نہ آتا۔

وائس آف امریکہ نے اِس واقعے سے متعلق میر پور میں قائم کے ایف سی کی انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہ ہو سکے۔

واضح رہے کہ غزہ جنگ کے دوران پاکستان کے مختلف شہروں میں سوشل میڈیا پر غیر ملکی فوڈ چینز اور غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے میر پور کے ایس پی کامران علی نے کہا کہ پولیس نے موقع سے 50 افراد کو حراست میں لیا جب کہ ایف آئی آر درج کر کے 20 کے قریب لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

اُن کے بقول سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملوث ملزمان کو ٹریس کیا۔

ایس پی کامران سے جب 19 مارچ کو پیش آنے والے واقعے سے متعلق پوچھا گیا تو اُن کے پاس اس کا کوئی واضح جواب نہیں تھا۔

میرپور پولیس کے مطابق جمعے کی شب ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس اہلکاروں اور مقامی انتظامیہ کے افسران سمیت کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG