واشنگٹن —
’وائس آف امریکہ‘ سے میں خبریں پڑھنے کے علاوہ اپنے ہفت روزہ ادبی مجلّے’صدا رنگ‘ کے لیے اردو کے افسانوی ادب کے منتخب شہ پارے بھی پیش کرتا ہوں۔
ریڈیو سے میرا یہ پروگرام تسلسل سے گزشتہ کئی برسوں سے نشر ہو رہا ہے۔ سچّی بات یہ ہےکہ مجھے اِن ادبی شہ پاروں کو ایک بار پھر پڑھ کر بڑا لطف آتا ہے۔ اِن سے وابستہ بہت سی یادیں اور بہت سی باتوں کے علاوہ زبان و بیان کےجو چٹخارے اِن میں موجود ہیں ، اُن کی ادائیگی میرےلیےبالکل نیا چیلنج ہوتا ہے۔ خبروں کی دنیا سے نکل کرایک اور دنیا بساتا ہوں۔
اس پروگرام کے میزبان اسد نذیر نے میری آواز میں نشر ہونے والے لاتعداد افسانے محفوظ کر لیے ہیں۔ چنانچہ، اب ہم نے سوچا کہ آواز کی لہروں پر نشر ہونے والے یہ یادگار ادبی شہ پارے ایک بارنشر ہونے کے بعد فضا میں گُم ہو جاتے ہیں۔اس لیے کیوں نہ اس کو اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دیا جائے۔ یہاں یہ ہمیشہ موجود رہیں گے۔ جب آپ کو سہولت ہو ان کو سُن لیجیئے۔
اِس افسانوی انتخاب میںٕ اردو کے کلاسیکل دور سے لے کر جدید دور کے بہت سے نمائندہ افسانے آپ کو سننے کو ملیں گے۔
ماضی میں جو میں نے پڑھا تھا وہ تو آپ کو اِس عنوان کے تحت سنتے رہیئے گا اور میری تازہ ترین کاوش آپ ہر اتوار کو پاکستانی وقت کے مطابق رات کے دس بجے یا تو ’وائس آف امریکہ‘ کی ریڈیو نشریات کے ذریعے سن سکتے ہیں ، یا پھر ہماری ویب سا ئٹ
پر پڑھ اور سن سکتے ہیں۔
http://www.urduvoa.com/
اِس مختصر تعارف کے بعد اب پیش ہیں وہ کہانیاں ، افسانے اور خاکے جو میں نے گزشتہ برسوں میں پڑھے ۔
مرزا ظاہر دار بیگ۔۔ ڈپٹی نذیر احمد
اس نام سے تو آپ واقف ہوں گے ۔ یہ کردار ڈپٹی نذیر احمد کا تخلیق کردہ ہے۔ اردو ادب کا زندہ و جاوید کردار۔ جو اسم با مسمیٰ ہے۔
ڈپٹی نذیر احمد اردو کے اُن کہانی کاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اردو فکشن کی بنا ڈالی۔ انیسویں صدی میں اُنہوں نے بہت سے ناول لکھے۔ زیادہ تر اصلاحی ناول تھے۔ ناولوں کے ناموں اور اور کرداروں سے ان کی شخصیت کا تعارف ہوتا تھا۔ اُنہی میں سے ایک ناول ’توبةٍ ً نصوح‘ بھی تھا اور اسی ناول کا یہ جیتا جاگتا کردار مرزا ظاہر دار بیگ۔ یہ کردار آج بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہے اور اُنہیں تمام تر خصوصیات کے ساتھ جن کا احاطہ ڈپٹی نذیر احمد نے کیا تھا۔
تو آئیے ملیئے مرزا ظاہر دار بیگ سے۔۔۔
[آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے]
ریڈیو سے میرا یہ پروگرام تسلسل سے گزشتہ کئی برسوں سے نشر ہو رہا ہے۔ سچّی بات یہ ہےکہ مجھے اِن ادبی شہ پاروں کو ایک بار پھر پڑھ کر بڑا لطف آتا ہے۔ اِن سے وابستہ بہت سی یادیں اور بہت سی باتوں کے علاوہ زبان و بیان کےجو چٹخارے اِن میں موجود ہیں ، اُن کی ادائیگی میرےلیےبالکل نیا چیلنج ہوتا ہے۔ خبروں کی دنیا سے نکل کرایک اور دنیا بساتا ہوں۔
اس پروگرام کے میزبان اسد نذیر نے میری آواز میں نشر ہونے والے لاتعداد افسانے محفوظ کر لیے ہیں۔ چنانچہ، اب ہم نے سوچا کہ آواز کی لہروں پر نشر ہونے والے یہ یادگار ادبی شہ پارے ایک بارنشر ہونے کے بعد فضا میں گُم ہو جاتے ہیں۔اس لیے کیوں نہ اس کو اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دیا جائے۔ یہاں یہ ہمیشہ موجود رہیں گے۔ جب آپ کو سہولت ہو ان کو سُن لیجیئے۔
اِس افسانوی انتخاب میںٕ اردو کے کلاسیکل دور سے لے کر جدید دور کے بہت سے نمائندہ افسانے آپ کو سننے کو ملیں گے۔
ماضی میں جو میں نے پڑھا تھا وہ تو آپ کو اِس عنوان کے تحت سنتے رہیئے گا اور میری تازہ ترین کاوش آپ ہر اتوار کو پاکستانی وقت کے مطابق رات کے دس بجے یا تو ’وائس آف امریکہ‘ کی ریڈیو نشریات کے ذریعے سن سکتے ہیں ، یا پھر ہماری ویب سا ئٹ
پر پڑھ اور سن سکتے ہیں۔
http://www.urduvoa.com/
اِس مختصر تعارف کے بعد اب پیش ہیں وہ کہانیاں ، افسانے اور خاکے جو میں نے گزشتہ برسوں میں پڑھے ۔
مرزا ظاہر دار بیگ۔۔ ڈپٹی نذیر احمد
اس نام سے تو آپ واقف ہوں گے ۔ یہ کردار ڈپٹی نذیر احمد کا تخلیق کردہ ہے۔ اردو ادب کا زندہ و جاوید کردار۔ جو اسم با مسمیٰ ہے۔
ڈپٹی نذیر احمد اردو کے اُن کہانی کاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اردو فکشن کی بنا ڈالی۔ انیسویں صدی میں اُنہوں نے بہت سے ناول لکھے۔ زیادہ تر اصلاحی ناول تھے۔ ناولوں کے ناموں اور اور کرداروں سے ان کی شخصیت کا تعارف ہوتا تھا۔ اُنہی میں سے ایک ناول ’توبةٍ ً نصوح‘ بھی تھا اور اسی ناول کا یہ جیتا جاگتا کردار مرزا ظاہر دار بیگ۔ یہ کردار آج بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہے اور اُنہیں تمام تر خصوصیات کے ساتھ جن کا احاطہ ڈپٹی نذیر احمد نے کیا تھا۔
تو آئیے ملیئے مرزا ظاہر دار بیگ سے۔۔۔
[آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے]