ڈاکٹر خلیل چشتی کے اہل خانہ کی دعائیں رنگ لے آئیں۔20 سال بھارت کی قید میں رہنے کے بعد ڈاکٹر چشتی پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھ چکے ہیں ۔اسلام آباد کے بے نظیر انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک اوربابر غوری،پیپلزپارٹی کے کارکنان اور سول سوسائٹی کی ایک بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔
ڈاکٹر چشتی کوصدر کے خصوصی طیارے کے ذریعے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے راولپنڈی پہنچایا گیا ۔ڈاکٹر خلیل چشتی گزشتہ روز اجمیر شریف سے نئی دہلی پہنچے تھے۔تھکن کی وجہ سے وہ کافی کمزور نظر آ رہے تھے اور انہیں ویل چیئر کے ذریعے طیارے سے اتارا گیا ۔اپنی سر زمین پر قدم رکھتے ہی ڈاکٹر چشتی کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے ۔
خلیل چشتی کو11 اپریل کو سپریم کورٹ کے حکم پر بھارتی ریاست راجستھان کی اجمیر جیل سے رہائی ملی تھی ۔ڈاکٹر چشتی 1992ء میں اپنے بھائی اور والد سے ملنے اجمیر گئے تھے ۔وہاں ان کے بھائی کی رہائش گاہ پر خاندان کے کچھ لوگوں میں لڑائی ہوگئی۔ لڑائی کے دوران کسی نے گولی چلا دی جس سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ چونکہ اس وقت موقع پر ڈاکٹر خلیل بھی موجود تھے اس لیے ایف آئی آر میں ان کا نام بھی درج کر لیاگیا۔
صدر آصف علی زرداری نے رواں سال آٹھ اپریل کو بھارت کے مختصر دوے کے دوران بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی اور ڈاکٹر چشتی کی رہائی سے متعلق اپیل کی ۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں صدر زرداری کے دورہ بھارت کا ذکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر چشتی کو انسانی بنیادوں پر ضمانت دی گئی ہے ،دونوں ممالک کے درمیان خیر سگالی کے اقدامات جاری رہنے چاہیں۔
پروفیسر خلیل نے کراچی یونیورسٹی سے مائیکروبائیولوجی میں ایم ایس سی کیا تھا اور اس کے بعد ایڈنبرا یونیورسٹی سے وائرولوجی میں پی ایچ ڈی کی تھی۔ انہوں نے کراچی کے علاوہ ایران، سعودی عرب اور نائجیریا میں بھی کئی برس درس و تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ وہ اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز رہے۔
10 مئی کو بھارتی سپریم کورٹ نے ڈاکٹر چشتی کو عارضی طور پر پاکستان آنے کی اجازت دے دی لیکن یکم نومبر سے پہلے انہیں بھارت واپس لوٹنا ہو گا ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں بھارت کے نامور ہدایتکار مہیش بھٹ نے پانچ لاکھ روپے ضمانت جمع کرائی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں صدر زرداری کے دورہ بھارت کا ذکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر چشتی کو انسانی بنیادوں پر ضمانت دی گئی ہے ،دونوں ممالک کے درمیان خیر سگالی کے اقدامات جاری رہنے چاہیں۔