امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر سے افغان امن کی تازہ صورت حال اور افغانستان کے داخلی سیاسی بحران سمیت جامع حکومت کی تشکیل پر تبادلہ کیا ہے۔
بھارت کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والے رابطے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ٹوئٹر پر زلمے خلیل زاد نے کہا کہ بھارت کے وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے قیدیوں کے رہائی کے عمل کو تیز کرنے، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے جلد شرو ع کیے جانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
خلیل زاد نے کہا کہ گفتگو کے دوران کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے مرتب ہونے والے فوری اور طویل المدت اثرات بھی زیر بحث آئے۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت کے مطابق انہوں نے جے شنکر کو بتایا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں امریکہ بھارت کی شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہے جب کہ اس مقصد کے لیے وہ بھارت کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ دونوں شخصیات میں رابطے کا مقصد افغان امن عمل میں حمایت کا حصول ہے جو افغانستان کی اندرونی صورت حال کے سبب تاخیر کا شکار ہے۔
قبل ازیں بھارت کے وزیر خارجہ نے بھی ایک ٹوئٹ میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد سے ہونے والے رابطے سے متعلق کہا تھا کہ انہوں نے امریکی سفارت کار کو افغانستان میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے بارے میں بھارتی موقف سے آگاہ کیا ہے۔
زلمے خلیل زاد نے بھارت کے وزیر خارجہ سے ایک ایسے وقت میں بات کی ہے جب رواں سال فروری کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان معاہدے نے معاہدے پ دستخط کیے ہیں جب کہ دونوں ہی اس پر پوری طرح عمل درآمد چاہتے ہیں تاکہ افغان امن عمل میں جلد پیش رفت ہو سکے۔
اسی سلسلے میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خیل زاد اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل آسٹن ملر نے پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی تھی جب کہ امریکہ اور طالبان معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل مشکلات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
خلیل زاد اور جنرل ملر نے پاکستان کے مختصر دورے میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی اور افغان امن عمل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی عہدیداروں کے علاقائی ممالک کے ساتھ ہونے والے رابطے کا مقصد افغان امن عمل میں ان کی حمایت حاصل کرنا ہے جو ابھی تک تاخیر کا شکار ہے۔