واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس جمال خشوگی کی ہلاکت کے بارے ہر روز عجیب و غریب تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔ پیر کے روز، ترک ذرائع نے ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس میں ایک شخص کو جمال خشوگی کے بھیس میں مبینہ طور پر سعودی قونصل خانہ چھوڑ تے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ترکی سے جاری ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ دو اکتوبر کو، خشوگی پر ظالمانہ تشدد کر کے ہلاک کیا گیا اور پھر ان کے جسم کے ٹکڑے کر دیئے گئے۔ سعودی عہدیدار یہ بتانے سے گریزاں ہیں کہ ان کی نعش کہاں ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز رپورٹروں کو بتایا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں۔ ہماری انٹیلی جینس کے اعلیٰ عہدیدار ترکی میں موجود ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوا۔ کل میرے پاس زیادہ معلومات ہوں گی۔
جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے اس ہلاکت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔ اینگلا مرکل نے کہا کہ یہ معلوم کرنے کی فوری ضرورت ہے کہ کیا ہوا ہے۔ ہم ابھی تک یہ معلوم کرنے سے کوسوں دور ہیں۔ اور جو اس کے ذمہ دار ہیں انہیں کٹہرے میں لایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روکنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
خشوگی کی ہلاکت پر دنیا بھر میں شور مچا ہوا ہے، اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سعودیوں نے اس کی پردہ داری کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہاں کیا ہوا ، اس کا صحیح علم صدر اردوان کو ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے، امریکہ کے سابق وزیر دفاع لیون پنیٹا کہتے ہیں کہ ایک جانب، وہ سعودی عرب سے کوئی معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے، اور وہاں کیا ہوا، اس بارے میں کوئی بہانہ تراشیں گے۔ اور ترک، سعودی عرب سے مالی امداد کے عِوض، کسی حد تک اس کی حمایت کریں گے۔ یہ ایک پر کشش آپشن ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، منگل کے روز، اپنی جماعت سے خطاب کرتے ہوئے، صدر اردوان کا کہنا ہے کہ وہ کھرا سچ سامنے لیکر آئیں گے۔