واشنگٹن —
ایران کے سابق صدر محمد خاتمی نے جمعے کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں معتدل نظریات رکھنے والے امیدوار حسن روحانی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے اصلاح پسند حلقے صدارتی انتخاب میں حسن روحانی کی حمایت کر رہے ہیں جو صدارتی دوڑ میں شریک واحد عالمِ دین ہیں۔
حسن روحانی کا شمار ایران کے سینئر سیاست دانوں میں ہوتا ہے اور وہ کئی اہم سرکاری اور ریاستی ذمہ داریوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ انہیں فقہ جعفریہ کے 'مجتہد' کا مقام بھی حاصل ہے جس کے باعث ایران کے مذہبی حلقوں میں بھی ان کی حمایت موجود ہے۔
سابق صدر خاتمی کی جانب سے حسن روحانی کی حمایت کے اعلان سے قبل منگل کو ایک اور اصلاح پسند امیدوار محمد رضا عارف نے انتخاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
رضا عارف نے کہا تھا کہ انہیں سابق صدر خاتمی نے ایک خط کے ذریعے تلقین کی ہے کہ ان کا صدارتی انتخاب میں حصہ لینا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا جس کے بعد وہ دستبردار ہورہے ہیں۔
رضا عارف اس ہفتے صدارت کے منصب کے لیے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے والے دوسرے امیدوار ہیں جس کےبعد اب صرف چھ امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔
ان سے قبل پیر کو روایت پسند امیدوار غلام حسین حداد عادل نے بھی رواں ہفتے ہونے والے صدارتی انتخاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ ایران کے صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کے ناموں کی منظوری علما اور قانون دانوں پر مشتمل 'شوریٰ نگہبان' دیتی ہے جس میں ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے ہم خیال قدامت پسندوں کی اکثریت ہے۔
صدر احمدی نژاد مسلسل تیسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے پر عائد آئینی پابندی کے باعث انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
ایران کے اصلاح پسند حلقے صدارتی انتخاب میں حسن روحانی کی حمایت کر رہے ہیں جو صدارتی دوڑ میں شریک واحد عالمِ دین ہیں۔
حسن روحانی کا شمار ایران کے سینئر سیاست دانوں میں ہوتا ہے اور وہ کئی اہم سرکاری اور ریاستی ذمہ داریوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ انہیں فقہ جعفریہ کے 'مجتہد' کا مقام بھی حاصل ہے جس کے باعث ایران کے مذہبی حلقوں میں بھی ان کی حمایت موجود ہے۔
سابق صدر خاتمی کی جانب سے حسن روحانی کی حمایت کے اعلان سے قبل منگل کو ایک اور اصلاح پسند امیدوار محمد رضا عارف نے انتخاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
رضا عارف نے کہا تھا کہ انہیں سابق صدر خاتمی نے ایک خط کے ذریعے تلقین کی ہے کہ ان کا صدارتی انتخاب میں حصہ لینا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا جس کے بعد وہ دستبردار ہورہے ہیں۔
رضا عارف اس ہفتے صدارت کے منصب کے لیے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے والے دوسرے امیدوار ہیں جس کےبعد اب صرف چھ امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔
ان سے قبل پیر کو روایت پسند امیدوار غلام حسین حداد عادل نے بھی رواں ہفتے ہونے والے صدارتی انتخاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ ایران کے صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کے ناموں کی منظوری علما اور قانون دانوں پر مشتمل 'شوریٰ نگہبان' دیتی ہے جس میں ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے ہم خیال قدامت پسندوں کی اکثریت ہے۔
صدر احمدی نژاد مسلسل تیسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے پر عائد آئینی پابندی کے باعث انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔