رسائی کے لنکس

اقتصادی راہداری کی تعمیر میں کسی ایک صوبے پر توجہ مرکوز کرنا درست نہیں: خورشید شاہ


راہداری منصوبے پر پارلیمانی کمیٹی کے رکن عباداللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایسا کہنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہداری پر بیشتر کام مغربی صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کیا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے جمعے کو وزیر اعظم نواز شریف سے ایک مراسلے کے ذریعے چین پاکستان اقتصادی راہداری پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہداری سے متعلق شروع کیے گئے منصوبوں کے بیشتر حصے کو صوبہ پنجاب تک محدود نا رکھا جائے۔

خورشید شاہ نے مراسلے میں کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر میں سندھ اور دیگر چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور راہداری کے مشرقی حصے کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنما نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر مئی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں کیے گئے فیصلوں کی پاسداری کی جائے۔

یاد رہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے پہلے بھی ایسے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے جس کے بعد مئی میں حکومت نے ایک کل جماعتی کانفرنس میں تمام فریقین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا اور راہداری کا مغربی راستہ ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا۔

راہداری منصوبے پر پارلیمانی کمیٹی کے رکن عباداللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایسا کہنا درست نہیں کہ کسی صوبے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ راہداری پر بیشتر کام مغربی صوبوں خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں کیا جا رہا ہے۔

’’اس میں جو سب سے اہم چیز ہے وہ اقتصادی زونز پر کام ہے جو پورے علاقے میں ترقی لائے گا۔ اس میں کافی ساری چیزیں ہیں اور اس میں بھی سب سے اہم ترجیح گوادر کی بندرگاہ ہے جو بلوچستان میں ہے۔ یہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں ارکان زیادہ تعداد حزب اختلاف سے تعلق رکھتی ہے اور ان میں سے کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے زیر تعمیر چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کی ترقی میں معاون ثابت ہو گی اور چین کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گی۔

اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کو پاکستان میں سڑکوں، ریلوے لائنوں اور پائپ لائنوں کے ذریعے بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گوادر بندرگاہ سے جوڑا جائے گا۔

پاکستان میں تعمیر ہونے والی اقتصادی رہداری چین کے ایک بڑے منصوبے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ یعنی ایک شاہراہ اور ایک خطہ کا حصہ ہے جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تجارت اور لوگوں کے باہمی روابط کے ذریعے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشائی خطوں کو مربوط بنانا ہے۔

چین اس منصوبے میں خطیر سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اپریل میں راہداری منصوبے پر دستخط کے بعد پاکستان میں چینی عہدیداروں اور کمپنیوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔

چین کے سینٹرل فوجی کمیشن کے وائس چیئرمین فین چینگ لانگ جمعرات کو پاکستان کے دورے کے لیے اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کیں۔

جنرل فین چینگ لانگ نے اس موقع پر کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے لیے یکساں فائدہ مند ہے اور دونوں ہی ملک اس کی تکمیل کے لیے پرعزم ہیں۔

فوج کے بیان کے مطابق چینی عہدیدار نے راہداری کے منصوبے کے تحفظ کے لیے پاکستانی فوج کے اقدامات کو سراہا اور اس سلسلے میں چین کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

جمعرات کو اقتصادی راہداری پر مشترکہ تعاون کمیٹی کا پانچواں اجلاس بھی ہوا جہاں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی چار یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے۔

وفاقی وزیر برائے ترقی اصلاحات و منصوبہ بندی احسن اقبال کے مطابق مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں پشاور سے کراچی تک مرکزی ریلوے لائن کی مرمت و بحالی کا فیصلہ کیا گیا۔

وفاقی وزیر کے مطابق پہلے ڈھائی سال میں کراچی سے حیدر آباد اور لاہور سے ملتان تک کے حصے پر کام کیا جائے گا جبکہ پوری ریلوے لائن کی بحالی و مرمت کا کام پانچ سال کے عرصے میں مکمل ہو گا۔

XS
SM
MD
LG