پاکستانی فورسز کا افغان سرحد کے قریب اپنے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق وادی راجگال میں فضائی و زمینی کارروائی میں مزید نو شدت پسند مارے گئے ہیں۔
جب کہ کارروائی میں عسکریت پسندوں کے گولہ و بارود کے ذخیرے سمیت چھ ٹھکانے بھی تباہ کیے گئے۔
رواں ہفتے پاکستانی فوج نے وادی راجگال میں آپریشن کا آغاز کیا تھا، اس علاقے میں بلند پہاڑوں کے علاوہ درے بھی ہیں جہاں نا صرف عسکریت پسندوں نے اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی تھیں بلکہ اس علاقے کو دہشت گرد پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمد و رفت کے لیے بھی استعمال کرتے تھے۔
پاکستان فوج کے مطابق اس علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کر کے یہاں اضافی دستے تعینات کیے جائیں گے تاکہ دہشت گرد اس علاقے کو سرحد آر پار آمد و رفت کے لیے استعمال نا کر سکیں۔
فوج کی جانب سے اب تک کی فضائی زمینی کارروائیوں میں 30 سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو مارے جانے کا بتایا گیا ہے جب کہ اس دوران عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے بھی تباہ کیے گئے۔
رواں ہفتے ہی اس قبائلی علاقے میں قائم مورچوں کی تلاشی کے دوران بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو فوجی بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
جہاں یہ فوجی آپریشن جاری ہے وہاں تک ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہیں اس لیے ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔
خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں اس سے قبل بھی پاکستان فوج کارروائی کرتی رہی ہے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف جوانوں اور افسروں سے ملاقات کی۔
جنرل راحیل شریف نے علاقائی کمانڈروں کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں اور کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے مکمل خاتمے تک کوششیں جاری رہیں گی۔