جرمنی کے جنوبی شہر ورزبرگ میں جمعے کے روز ایک شخص کے چاقو کے حملے سے تین افراد ہلاک اور پانچ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس نے چاقو سے حملہ کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق مشتبہ شخص کا تعلق صومالیہ سے ہے۔ جس کی عمر 24 برس ہے اور وہ جرمنی کے شہر ورز برگ میں ہی رہائش پزیر ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو پولیس کی گولی لگی ہے۔ تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
جرمن ریاست بویریا کے اعلیٰ سیکیورٹی اہل کار یواکم ہرمین کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے والد بھی اس حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
ان کے بقول مشتبہ شخص نفسیاتی علاج کروا رہا تھا تاہم حملے کے ممکنہ مقصد کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق واقعے کی عینی شاہد جولیا رنزی نے جرمن آر ٹی ایل ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’مشتبہ شخص کے پاس بہت بڑا چاقو تھا اور اس سے وہ لوگوں پر حملہ کر رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر موجود متعدد لوگ حملہ آور پر کرسیاں، چھتریاں اور دیگر چیزیں پھینک رہے تھے تا کہ حملہ آور کو روکا جا سکے۔
پولیس کے ترجمان کرسٹین کیونک نے بتایا کہ پولیس کو شام پانچ بجے بربروسا اسکوائر پر حملے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
ریاست بویریا کے گورنر مارکس سودر نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ جرمنی کے شہر ورز برگ میں پانچ برس قبل افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک 17 سالہ نوجوان نے کلہاڑی کے وار سے چار افراد کو زخمی کیا تھا۔ بعدازاں حملہ آور نے فرار ہوتے ہوئے ایک اور راہ گیر خاتون کو زخمی کیا تھا جس کے بعد پولیس نے اسے ہلاک کر دیا تھا۔