’وکی لیکس‘ کی جانب سے افشا کیے گئے ایک خفیہ امریکی سفارتی مراسلے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برما نے ہتھیاروں کے بدلے ہزاروں ٹن چاول بحری راستے سے شمالی کوریا روانہ کیے تھے۔
مذکورہ مراسلہ رنگون میں قائم امریکی سفارت خانے نے جولائی 2009ء میں واشنگٹن بھیجا تھا جسے خفیہ امریکی دستاویزات افشا کرنے والی ویب سائٹ نے حال ہی میں شائع کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 2009ء کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران برما نے بحری جہازوں کے ذریعے 20 ہزار ٹن چاول شمالی کوریا بھیجا تھا جس کے بدلے اس نے روایتی ہتھیار حاصل کیے۔
مراسلہ میں ایک اہم کاروباری ذریعہ کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ بحری تجارت گزشتہ پانچ برسوں سے زائد عرصہ سے جاری ہے۔
شمالی کوریا کو غذائی بحران کا سامنا رہتا ہے تاہم اس کے ہتھیار بنانے کی صنعت خاصی مضبوط ہے۔
امریکی حکام طویل عرصے سے اس خدشے کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ شمالی کوریا برما کو جوہری ہتھیار تیار کرنے میں بھی مدد فراہم کر رہا ہے لیکن برما اس کی تردید کرتا ہے۔
برما پر طویل عرصے سے برسرِ اقتدار فوج نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کے بعد زمامِ اقتدار رواں برس مارچ میں سول حکومت کے حوالے کردی تھی جس کے رہنماؤں کی اکثریت سابق فوجی جرنیلوں پر مشتمل ہے۔ نئی حکومت نے اپنے بعض ناقدین کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے لیے کچھ بنیادی اقدامات بھی کیے ہیں۔