پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبے میں آئمۂ مساجد کو ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کی کابینہ نے فیصلے کی منظوری دیدی ہے جس کے مطابق دینی مدارس کے لیے قائم پانچ میں سے کسی بھی ایک بورڈ کے سند یافتہ آئمہ کرام اس وظیفے کے اہل ہوں گے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں 27 ہزار 96 مساجد ہیں جن کے پیش اماموں کو ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی پر سالانہ تین ارب 25 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ہر ضلعے میں سات ارکان پر مشتمل ضلعی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
منصوبے کے تحت آئندہ مہینے سے مساجد کے آئمۂ کرام کو وظائف کی ادائیگی کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا جب کہ امام مسجد کی تبدیلی کی صورت میں مسجد کمیٹی ضلعی کمیٹی کو سفارشات بھیجے گی۔
خیبر پختونخوا حکومت میں شامل جماعتِ اسلامی سے تعلق رکھنے والے وزرا مساجد کے آئمۂ کرام کو ماہوار وظیفہ دینے کے فیصلے پر خوش ہیں۔
تاہم حزبِ اختلاف کی جماعت جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے قائدین اس فیصلے پر نکتہ چینی کر رہے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ان کی جماعت کے رہنماؤں نے جے یو آئی سے منسلک آئمۂ کرام کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ رقم وصول نہ کریں۔
حزبِ اختلاف میں شامل ایک دوسری جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ ماہوار اعزازیے یا وظیفے کے بجائے آئمۂ اکرام کو مستقل ملازمت دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس سارے عمل میں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ مساجد یا دیگر مذہبی مراکز سیاسی و ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیے جائیں۔