عراقی کرد حکام کا کہنا ہے کہ ان کی پیش مرگہ فورس کے پاس داعش سے نمٹنے کے لیے درکار ضروری اسلحہ موجود نہیں لیکن ان کے بقول اس لڑائی میں ایران کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔
وائس آف امریکہ فارسی سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عراق میں نیم خود مختار کرد علاقے کے صدر مسعود بارزانی نے کہا کہ پیش مرگہ فورس کو داعش سے فتح کن جنگ کے لیے درکار اسلحہ ابھی تک نہیں ملا۔
مسٹر بارزانی نے کہا کہ وہ فرانس اور جرمنی کی جانب سے ملنے والے ہتھیاروں اور مغربی فضائی کارروائیوں کی مدد کے شکرگزار ہیں لیکن یہ ناکافی ہے۔
اتحادی فضائی حملوں کی وجہ سے کرد فورسز شمالی علاقے کے کئی دیہاتوں کا قبضہ داعش سے چھڑوانے میں کامیاب رہیں اور تیل کی دولت سے مالا مال شہر تکریت سے انھیں دور رکھنے میں فورسز کے لیے بھی یہ کارروائیاں کارگر ثابت ہوئیں۔
بارزانی نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ موصل شہر کو داعش سے آزاد کرانے میں ایران کا کوئی کردار ہونا چاہیئے۔
انبار صوبے کے مکینوں اور مقامی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو صوبائی دارالحکومت کے قریب مذید علاقوں کا قبضہ حاصل کرچکے ہیں جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ عراقی فوج گزشتہ جون میں داعش کے جنگجوں کے زیر قبضہ آنے والے علاقے کا ایک چوتھائی واپس لے چکی ہے۔