رسائی کے لنکس

کرغزستان صدارتی انتخابات میں متعدد پارٹیوں کی شرکت


کرغزستان صدارتی انتخابات میں متعدد پارٹیوں کی شرکت
کرغزستان صدارتی انتخابات میں متعدد پارٹیوں کی شرکت

کرغزستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں روس اور امریکہ دونوں کے فوجی اڈے موجود ہیں ۔ وسط ایشیا کے اس ملک کے لوگ، صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے والے ہیں ۔

اتوار کے روز، کرغزستان میں ایک ایسا تجربہ ہو گا جو وسط ایشیا کے لیے انوکھا ہو گا، یعنی صدر کے عہدے کے لیے ایسا انتخاب جس میں کئی پارٹیاں حصہ لیں گی ۔ دوسری انوکھی بات یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ انتخاب کون جیتے گا۔ انتخاب میں 16 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔ توقع ہے کہ انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے نومبر کے وسط میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔

کرغزستان چین کے مغربی سرے پر واقع ہے۔ وسط ایشیا کی پانچ سابق سوویت جمہوریتوں میں اس کا شمار سب سے چھوٹے ملکوں میں ہوتا ہے ۔ سب سے زیادہ ہنگامے بھی اسی ملک میں ہوئے ہیں۔ گذشتہ پانچ برسوں میں، عوامی انقلابوں نے دو صدور کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا ہے ۔ آخری انقلاب کے بعد سے اب تک ، جو 18 مہینے پہلے آیا تھا،امور مملکت روزا اوتن بے ایوا کے ہاتھوں میں رہے ہیں ۔ وہ وسط ایشیا کی پہلی خاتون صدر ہیں ۔

مرد آہن کی حکومت کی روایت کو ختم کرتے ہوئے مس اوتن بے ایوا کا ارادہ ہے کہ وہ 31 دسمبر کو اپنے عہدے کی مدت پورے ہونے پر ، اقتدار سے دستبردار ہو جائیں گی ۔ اس طرح، بیس برس پہلے سوویت یونین کے زوال کے بعد، وسط ایشیا کی ان پانچوں جمہوریتوں کو آزادی ملنے کے بعد، یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی لیڈر رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ دے گا ۔

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں سیاسی تجزیہ کار اور ایک اخبار کے سابق ایڈیٹرپیوٹر شیرنائک کہتے ہیں کہ اتوار کے روز ووٹنگ پُر امن طریقے سے ہوگی، اگرچہ بعض امیدواروں نے پہلے سے دھاندلی کا شور مچانا شروع کر دیا ہے ۔

جغرافیائی اعتبار سے، یہ کوہستانی ملک شمال اور جنوب میں بٹا ہو ا ہے ، اور مزید یہ کہ اس کی 55 لاکھ آبادی کئی نسلوں کے لوگوں پر مشتمل ہے۔

گذشتہ سال، ازبکستان کی سرحد سے ملے ہوئے کرغز شہروں میں، کرغز اور ازبک نسلوں کے لوگوں کے درمیان فسادات پھوٹ پڑے ۔ جب لڑائی ختم ہوئی، تو تقریباً 500 افراد ہلاک ہو چکے تھے، ہزاروں زخمی ہوئے تھے، اور ہزاروں گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے تھے۔

رائے عامہ کے جائزوں میں Almazbek Atambayev کو دوسرے امیدواروں پر سبقت حاصل ہے ۔ وہ شمالی علاقے کے رہنے والے ہیں اور انھوں نے گذشتہ مہینے صدر کا انتخاب لڑنے کے لیے وزیرِ اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ ان کے مخالفین کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے سرکاری وسائل استعمال کیے ہیں۔ انھوں نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔

اس مہینے کے شروع میں، Atambayev ماسکو گئے جہاں وہ روس کے وزیرِ اعظم ولادیمر پوٹن سے ملے ۔ صرف وہی ایسے امیدوار ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ ایک ایسے ملک میں جس کے ایک چوتھائی بالغ مرد، روس میں کام کرتے ہیں، روس کی حمایت حاصل کرنا بہت اہم ہے ۔

اگرچہ جنوبی علاقے کے ووٹ دو مضبوط امیدواروں کے درمیان بٹے ہوئے ہیں، لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کہ کیا Atambayev کو پچاس فیصد ووٹ مل جائیں گے جو ووٹنگ کے پہلے راؤنڈ میں انتخاب جیتنے کے لیے ضروری ہیں۔

شیرنائک کہتے ہیں کہ اس بات کا پچاس فیصد امکان ہے کہ نومبر کے وسط میں انتخاب کے دوسرےمرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔

سامان بردار جیٹ ہوائی جہاز کو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے بشکک پہنچنے میں 90 منٹ لگتے ہیں۔ کرغزستان کے دارالحکومت میں امریکی فوج کے زیرِ انتظام چلنے والا ایئر ٹرانزٹ سینٹر مناس واقع ہے ۔ آج کل ، نیٹو کے تمام سپاہی جو افغانستان میں داخل ہوتے ہیں یا وہاں سے جاتے ہیں، ان کا جہازمناس سے ہو کر گزرتا ہے ۔

اپنی انتخابی مہم میں، چوٹی کے تینوں امیدواروں نے کہا ہے کہ وہ امریکی اڈے کی لیز کا احترام کریں گے جس کی میعاد 2014 میں ختم ہورہی ہے۔ بشکک کے دوسری طرف ایک اور فوجی اڈا ہے جو اتنا متنازع نہیں ہے ۔ یہ روسی اڈا ہے اور سویت عہد کی یادگار ہے ۔

بشکک کے ایک تجزیہ کار ویلنٹن بوگاتیروو کہتےہیں کہ افغانستان سے نیٹو کی فوجوں کی واپسی کا کیا اثر ہو گا، اس بارے میں معاشرے میں لوگوں کی رائے بٹی ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بعض لوگوں کو یہ اندیشہ ہے کہ اس طرح اسلامی انتہا پسندی کے لیے شمال کی طرف پیش رفت کرنا ممکن ہو جائے گا۔

جو کوئی بھی صدارتی انتخاب جیتے گا، وہ تبدیلی کے اس دور میں وسط ایشیا کے اس اہم ملک کی رہنمائی کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ صدر کے عہدے کی مدت 2016 میں ختم ہو گی

XS
SM
MD
LG