امریکہ نے ممبئی حملوں کے مبینہ مرکزی منصوبہ ساز، ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر رہائی کی اطلاعات پر اپنی ’سخت تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں، محکمہٴخارجہ کے قائم مقام معاون ترجمان نے جمعے کے روز ہونے والی اخباری بریفنگ میں کہا کہ ’امریکہ نے پچھلے کئی ماہ کے دوران، اور پھر انہی دِنوں میں کل کے روز، اپنی تشویش سے اعلیٰ پاکستانی اہل کاروں کو مطلع کیا ہے‘۔
جیف رتھکے نے کہا ہے کہ ’دہشت گرد حملے تمام ملکوں کے تحفظ اور سلامتی کے یکساں مفاد پر حملوں کے مترادف ہیں‘۔
اُن سے پوچھا گیا تھا کہ پاکستانی عدالت کی جانب سے سنہ 2008 کے ممبئی حملے کے مبینہ منصوبہ ساز کی ضمانت پر رہائی کے معاملے پر اُن کا کیا ردِ عمل ہے۔
ترجمان کے بقول، ’پاکستان نے یقین دلایا تھا کہ ممبئی دہشت گرد حملہ کرنے والوں، مالی معاونت فراہم کرنے والوں اور سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا‘۔
بقول ترجمان، ’ہم پاکستان پر زور دیں گے کہ اُس عزم پر عمل پیرا ہو، تاکہ 166 بے گناہ افراد کو، جن میں چھ امریکی بھی شامل تھے، ہلاک کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا‘۔
یہ معلوم کرنے پر کہ اظہار تشویش کس سطح پر کیا گیا، آیا یہ معاملہ سفیر نے اٹھایا، ترجمان نے کہا کہ اُن کے خیال میں معاملہ اسلام آباد میں اٹھایا گیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں جیف نے کہا کہ یہ معاملہ چند ہی گھنٹے قبل کا ہے، جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ممبئی دہشت گرد حملوں کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک لانے کے معاملے کو ’ایک کلیدی ترجیح‘ حاصل ہے، اور امریکہ اس مؤقف پر قائم ہے۔
اطلاعات کے مطابق، جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی طرف سے ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظربندی کے حکم کو معطل کر دیا تھا۔
عدالت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ حکومت ذکی لکھوی کی نظری بندی سے متعلق ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکی، جس کے بعد دس دس لاکھ مالیت کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر ذکی الرحمٰن لکھوی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بھارت نے 26 نومبر 2008ء کو ممبئی میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی۔
پاکستان کا یہ موٴقف رہا ہے کہ ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر اُن کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔ لیکن، اب یہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے اور عدالتوں کے فیصلوں کا احترام حکومت پر لازم ہے۔