کشمیر میں بھارت کی حکمران جماعت کے ایک رکن نے جمعرات کو ریاست کی اسمبلی کے ایک آزاد رکن کی اس لیے پٹائی کر ڈالی کیونکہ انھوں نے ایک دعوت کی میزبانی کی تھی جس میں گائے کا گوشت کھلایا گیا۔
ہندو گائے کو مقدس سمجھتے ہیں اور بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے مسلمان رکن راشد احمد کو اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ ٹیلی وژن وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راشد احمد نے بھی جواب میں بی جے پی کے ایک رکن کو مارا جبکہ دیگر ارکان ان کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حزب مخالف کے دیگر قانون سازوں نے راشد احمد کو بچایا اور بعد میں اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔
حکمران جماعت کے قانون ساز گزشتہ رات راشد احمد کی طرف سے دی جانے والی دعوت سے ناراض تھے جس میں گائے کا گوشت کھلایا گیا۔
حال ہی میں کشمیر کے حکمران اتحاد میں اختلافات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا اصرار ہے مسلم اکثریتی ریاست میں گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت بیچنے پر پابندی لگائی جائے۔
گزشتہ سال نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد کٹڑ ہندو پورے بھارت میں گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بھارت میں گائے کی جگہ بھینس کا گوشت فروخت کیا جاتا ہے۔
حال ہی میں دہلی کے قریب ایک 50 سالہ مسلمان کو ایک مشتعل ہجوم نے اس افواہ پر مار کر ہلاک کر دیا کہ اس نے گائے کا گوشت کھایا تھا۔ اس واقعے پر پورے بھارت میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔