رسائی کے لنکس

بشنوئی گینگ کا بابا صدیق کو قتل کرنے کا دعویٰ، سلمان خان کے گھر کی سیکیورٹی سخت


  • لارنس بشنوئی گینگ کے ایک رکن نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بابا صدیق کے قتل کی ذمے داری قبول کی ہے۔
  • انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ گینگ نے بابا صدیق کو اداکار سلمان خان اور داؤد ابراہیم جیسی انڈر ورلڈ شخصیات سے مبینہ روابط کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے۔
  • سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہونے کے بعد ممبئی پولیس نے اس کی صداقت جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
  • بابا صدیق کو ہفتے کی شب ممبئی میں بیٹے کے دفتر کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
  • بابا صدیق کے قتل کے بعد سلمان خان کے اپارٹمنٹ کے باہر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

لارنس بشنوئی گینگ نے سیاسی جماعت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور بزنس مین بابا صدیق کے قتل کی ذمےداری قبول کی ہے۔

بھارتی اخبار 'انڈیا ٹوڈے' کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو گینگ کے ایک ممبر نے فیس بک پر پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے بابا صدیق کے قتل کی ذمے داری قبول کی۔

فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا کہ گینگ نے بابا صدیق کو اداکار سلمان خان اور داؤد ابراہیم جیسی انڈر ورلڈ شخصیات سے مبینہ روابط کی وجہ سے نشانہ بنایا ہے۔

پوسٹ میں سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کے ایک ملزم انوج تھاپن کا بھی تذکرہ کیا گیا تھا۔

ملزم انوج تھاپن کو رواں برس سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن کی جون میں جیل میں موت ہوئی تھی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہونے کے بعد ممبئی پولیس نے اس کی صداقت جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

بابا صدیق کو ہفتے کی شب ممبئی میں بیٹے کے دفتر کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں ممبئی کے لیلا وتی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکے۔

پولیس نے دو مشتبہ حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا ہے جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

بابا صدیق بھارتی فلمی صنعت کے کئی سپر اسٹارز سے قریبی تعلقات کی وجہ سے بھی مشہور تھے اور ان کی دی گئی افطار پارٹیوں سمیت مختلف تقریبات میں صفِ اول کے فن کار بڑی تعداد میں شریک ہوتے تھے۔

وہ دہائیوں تک کانگریس سے وابستہ رہے تاہم حال ہی میں انہوں نے مہارشٹرا کی علاقائی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) کے دھڑے میں شمولیت اختیار کی تھی جو ریاستی حکومت میں شامل ہے۔

سلمان خان کے گھر کے باہر سیکیورٹی سخت

بھارتی نیوز ایجنسی 'اے این آئی' کے مطابق بابا صدیق کے قتل کے بعد سلمان خان کے اپارٹمنٹ کے باہر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

چودہ اپریل 2024 کی صبح دو موٹر سائیکل سوار افراد ممبئی میں سلمان خان کے اپارٹمنٹ کے باہر فائرنگ کر کے فرار ہو گئے تھے۔

بعدازاں پولیس نے واقعے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان کا تعلق 'لارنس بشنوئی گینگ' سے بتایا گیا تھا۔

گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی نے سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

یاد رہے کہ لارنس بشنوئی کا شمار بھارت کے بڑے گینگسٹرز میں ہوتا ہے اور وہ اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

انتیس مئی 2022 کو بھارت کے معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے کے قتل کی ذمے داری بھی 'لارنس بشنوئی گینگ' کے ایک رکن نے قبول کی تھی۔

سلمان خان اور لارنس بشنوئی کا تنازع کب سے ہے؟

بشنوئی برادری کالے ہرن کو ایک مقدس جانور تصور کرتی ہے۔

بشنوئی اور سلمان خان کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب سن 1998 میں سلمان خان ساتھی اداکار سیف علی خان، تبو، سونالی اور نیلم کے ہمراہ فلم 'ہم ساتھ ساتھ ہیں' کی شوٹنگ کے لیے جودھ پور میں تھے۔

سلمان خان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک گاؤں کے نزدیک نایاب نسل کے دو چنکارا ہرنوں کا شکار کیا تھا۔

سلمان خان کے خلاف یہ مقدمہ عدالتوں میں زیرِ سماعت رہا جب کہ وہ خود ضمانت پر رہا ہیں۔

XS
SM
MD
LG