رسائی کے لنکس

ضلع کرم میں قبائل کے درمیان تصادم دوسرے دن بھی جاری، ہلاکتوں میں اضافہ


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

  • طوری اور بنگش قبائل نے کشیدگی ختم کرنے کے لیے جرگہ منعقد کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
  • حکام کے مطابق ہفتے کو بس پر فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
  • ایف سی نے جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ویب ڈیسک — خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے کرم میں فائرنگ کے واقعات میں 16 افراد کی ہلاکت کے بعد فضا دوسرے روز بھی سوگوار اور حالات کشیدہ ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تصادم میں تین خواتین اور دو بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

پولیس ذرائع اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہفتے کو اپر کرم کے علاقے کنج علیزئی میں گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی۔

ایک سرکاری عہدے دار نے ’اے ایف پی‘ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے جب کہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

حکام کے مطابق ایف سی کی جوابی کارروائی میں دو حملہ آور مارے گئے ہیں جن کی شناخت کر لی گئی ہے۔

واقعے کے بعد تاحال فضا سوگوار ہے اور علاقے میں حالات کشیدہ ہے جب کہ پاڑا چنار پشاور مین شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے دوسرے روز بھی بند ہیں۔

طوری اور بنگش قبائل نے فائرنگ کے واقعے کے بعد پیدا شدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی جرگہ بلا لیا ہے جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

دوسری جانب لوئر کرم بالش خیل میں نامعلوم افراد نے بجلی کی مین سپلائی لائن پر فائرنگ کی جس سے تاریں ٹوٹ گئیں جس سے اپر کرم کی بجلی منقطع ہوگئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں دو مختلف مذہبی مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے قبائل کے درمیان تصادم کے واقعات حالیہ مہینوں میں پیش آتے رہے ہیں۔

رواں برس جولائی اور ستمبر میں ہونے والے تصادم میں متعدد جانیں گئی تھیں جس کے بعد ایک جرگے میں لڑائی روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

حالات کشیدہ ہونے کے بعد ایک بار پھر حکام صلح کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG