امریکی اعلیٰ فوجی عہدے دا ر افغان جنگ سے متعلق پچھلے ہفتے انٹرنیٹ پر ہزاروں خفیہ دستاویزات کی اشاعت کی مذمت کررہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس سے وہاں دہشت گردی اور شورش کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے کے لیے گذشتہ نو برس سے جاری کوششیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے جب یہ پوچھا گیا کہ افغان جنگ سے متعلق خفیہ دستاویزات کی انٹرنیٹ پر اشاعت کے بارے میں ان کے کیا تاثرات ہیں تو ان کا کہناتھا کہ اگر مجھے کوئی دکھ ہے تو اس وجہ سے ہے کہ ان معلومات سے ان لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں جو افغانستان کی مدد کے لیے وہاں موجود ہیں۔ اس اشاعت نے ہمارے فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن اے بی سی پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے ان باتوں کو دوہرایا جو اس سے قبل چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک ملن کہہ چکے ہیں کہ وکی لیکس ویب سائٹ اور اس کے ذرائع کے ہاتھ افغان خاندانوں اور افغانستان میں ہمارے فوجیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ طالبان کو یہ جان لینا چاہیے کہ امریکی افواج افغانستان سے راتوں رات نکل نہیں جائیں گی۔
ان کا کہناتھا کہ ہم جولائی 2011ء تک افغانستان سے نہیں جارہے ہیں ۔ اس کے بعد ہم اپنی افواج کو بتدریج کم کریں گے او راس کا انحصار اس وقت کے حالات پر ہوگا۔ صدر کی سوچ اس سلسلے میں بالکل واضح ہے۔
پچھلے ہفتے امریکی ایوان نمائندگان نے عراق اور افغانستان کی جنگ کے لیے 37 ارب ڈالر کے فنڈز کی منظوری دی تھی۔
دوسری طرف رائے عامہ کے جائزوں سے یہ ظاہر ہورہاہے کہ افغان جنگ کے بارے میں لوگوں کی حمایت کم ہوئی ہے اور لوگ افغانستان میں دہشت گردوں اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر زیادہ پرامید دکھائی نہیں دے رہے۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ طالبان ان دستاویزات کی مدد سے افغانستان میں کثیر الملکی افواج کے ساتھ تعاون کرنے والے لوگوں تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایک اور امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک این بی سی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایڈمرل ملن نے ان دستاویزات کو زیادہ اہم قرار نہیں دیا جن میں پاکستان کے خفیہ ادارے اور افغانستان میں طالبان قوتوں کے درمیان رابطوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کے خفیہ اداروں میں کچھ ایسے عناصر ہوسکتے ہیں جن کے انتہاپسندوں کے ساتھ رابطے رہے ہوں۔ اس کا ہمیں یقناً علم تھا اور ان میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔
ایڈمرل ملن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اسے افغانستان میں کیا چیلنج درپیش ہیں اور وہاں ہماری حکمت عملی کامیاب رہے گی۔