لاہور ہائی کورٹ نے لاپتا صحافی عمران ریاض خان کی بازیابی کے لیے پنجاب کی پولیس کے انسپکٹر جنرل(آئی جی) کو آخری موقع دیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر حسین بھٹی نے بدھ کو عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور مدعی کے وکیل میاں علی اشفاق بھی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ مغوی عمران ریاض کہاں ہیں؟
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ جوائنٹ ورکنگ گروپ کی ایک میٹنگ ہوئی ہے، مزید ایک اور میٹنگ ہونی ہے۔
آئی جی کے بیان پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’پانچ ماہ گزر گئے ہیں۔ میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ میرے خیال سے اب کارروائی شروع کر دینی چاہیے۔‘‘
ڈاکٹر عثمان انور نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبائی انٹیلی جینس چیف لاہور میں موجود نہیں تھے، اب وہ جمعے کو دستیاب ہوں گے۔ اِس ورکنگ گروپ کی میٹنگ میں عمران ریاض خان کے اہلِ خانہ اور ان کے وکیل بھی موجود ہوں گے۔
واضح رہے کہ صحافی عمران ریاض خان رواں برس 11 مئی سے لاپتا ہیں۔ چار ماہ قبل وہ سیالکوٹ سے عمان روانہ ہونے والے تھے جب پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔
عمران ریاض کو نقصِ امن کے خدشے کے پیشِ نظر پہلے سیالکوٹ کینٹ تھانہ اور پھر جیل منتقل کیا گیا تھا۔
اُن کے وکلا یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ سیالکوٹ جیل سے 'نامعلوم' نقاب پوش افراد انہیں اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔البتہ پولیس حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں عمران ریاض کے حوالے سے عدالت میں لاعلمی کا اظہار کرتی رہی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں بدھ کو سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ مغوبی کی بازیابی کے لیے اگلے ہفتے تک کا وقت دے دیں۔
درخواست گزار کے وکیل میاں علی اشفاق نے آئی جی پنجاب کی درخواست پر عدالت سے کہا کہ صرف چوبیس گھنٹے کا وقت دے دیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
ان کے بقول "ہمارا بھی صبر جواب دے چکا ہے۔"
عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد عمران ریاض کو بازیاب کرانے کے لیے آئی جی پنجاب کو آخری موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ سماعت پر آئی جی پنجاب نے عدالت میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق معاملات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں جب کہ صحافی کے والد کو پیش رفت سے آگاہ کر دیا ہے۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) سمیت دیگر عالمی تنظیمیں بھی عمران ریاض کی بازیابی کے مطالبات کر چکی ہیں۔
عمران ریاض کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا حامی اور ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ کا ناقد سمجھا جاتا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپریل 2022 میں قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری کے بعد سے ہی عمران ریاض سوشل میڈیا پر خاصے متحرک تھے اور مقتدر حلقوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے تھے۔