لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ نو منتخب وزیرِ اعلیٰ حمزہ شہباز سے 28 اپریل تک حلف لیں یا اپنی جگہ کسی نمائندے کو مقرر کر دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے بدھ کو حمزہ شہباز کی بطور وزیرِ اعلی حلف برداری میں تاخیر کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا حلف میں تاخیر آئین کے خلاف ہے۔ عثمان بزدار کے استعفے کے بعد پنجاب 25 روز سے بغیر وزیرِ اعلیٰ کے چل رہا ہے۔
عدالت نے مختصر فیصلے میں قرار دیا کہ گورنر آئین کے آرٹیکل 255 کی روشنی میں 28 اپریل تک نئے وزیرِ اعلیٰ سےحلف لیں، حلف میں رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے متبادل حل دیا ہے ، حکومت بنانے سے متعلق آئین کے آرٹیکل کہتے ہیں کہ حلف جلد ہونا چاہیے۔
فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ صدرِ پاکستان بھی آئین کے تحت نومنتخب وزیرِ اعلیٰ کے حلف کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ آفس آج ہی فیصلہ صدرِ پاکستان اور گورنر پنجاب کو ارسال کرے۔
مختصر فیصلہ سنانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے حلف کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین فوری طور پر وفاقی یا صوبائی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہے۔ حالیہ صورتِ حال کے مطابق صدر یا گورنر فوری حلف لینے کے آئینی طور پر پابند ہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر یا صدر وزیر اعلیٰ یا وزیرِ اعظم سے حلف لینے میں تاخیر پیدا کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ آئین میں ایسی تاخیر پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔ پنجاب گزشتہ 25 روز سے بغیر حکومت کے چل رہا ہے۔ نو منتخب وزیرِ اعلیٰ حمزہ شہباز کے حلف میں مختلف وجوہات کی بناء پر تاخیر کی جا رہی ہے۔ ایسی تاخیر جمہوری روایات اور آئین کے خلاف ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیرِ اعلیٰ سے حلف لینے کا مشورہ دیتی ہے۔ عدالت کا مشورہ ہے کہ گورنر پنجاب خود یا کسی نمائندے کے ذریعے نئے وزیر اعلیٰ سے حلف لیں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ گورنر نئے وزیرِ اعلیٰ کا حلف آئین کے آرٹیکل 255 کی روشنی میں 28 اپریل تک لیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ صدرِ مملکت آئینی طور پر وزیرِ اعظم یا وزیرِ اعلیٰ کے فوری حلف لینے میں سہولت کاری کے پابند ہیں۔ عدالت یہ توقع کرتی ہے کہ صدر مملکت پنجاب کی صورتِ حال پر اپنا آئینی کردار ادا کریں۔ عدالتی عملے کو فیصلے کی کاپی فوری طور پر بذریعہ فیکس گورنر اور صدر کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے حمزہ شہباز 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی سے 197 ووٹ لے کر نئے قائدِ ایوان منتخب ہوئے تھے۔ عدالتی حکم کے باوجود گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے حلف نہ لینے کے اقدام کو حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اِس سے قبل 22 اپریل کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو نومنتخب وزیر اعلی پنجاب کا حلف لینے کے لیے کسی دوسرے فرد کو مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالتی حکم ایوانِ صدر بھجوانے کا حکم دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئین فوری طور پر وفاقی یا صوبائی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہے۔ متعلقہ صورتِ حال کے مطابق صدر یا گورنر فوری حلف لینے کے آئینی طور پر پابند ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق گورنر یا صدر وزیرِ اعلی یا وزیرِ اعظم سے حلف لینے میں تاخیر پیدا کرنے کے مجاز نہیں۔ آئین میں ایسی تاخیر پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔نئے وزیر اعلی کے حلف میں تاخیر جمہوری روایات اور آئین کے خلاف ہے۔