لیبیا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت آتشیں ہتھیاروں کی لڑائی بھڑک اٹھی جب فوج کی ایک طاقت ور میلیشیا کے ساتھ جھڑپ ہوگئی۔ اس سے قبل، میلیشیا نے ایک فوجی قافلے پر فائر کھول دیا جِس میں ملک کے اعلیٰ ترین فوجی افسران سفر کر رہے تھے۔
اتوار کے روز فوج کے ترجمان عبد الرزاق شباحی نےمغربی پہاڑی قصبے زنتان سے تعلق رکھنے والےانقلابی لڑاکوں پر الزام لگایا کہ اُنھوں نے جنرل خلیفہ ہفتار پر قاتلانہ حملہ کیا، جب وہ ایک قافلے کی صورت میں ہوائی اڈے کی طرف جارہے تھے۔
اُنھوں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ زنتان کے لڑاکوں کو غلط فہمی ہوگئی تھی کہ فوج اُن پر حملے کے ارادے سےآگے بڑھ رہی ہے۔
زنتان دستے کے اعلیٰ ارکان نے اِس بات کی تردید کی ہے کہ اُس نے ہفتار کو ہلاک کرنے کی کوشش کی ہے۔ اُنھوں نے الزام لگایا کہ فوج پیشگی اطلاع دینے میں ناکام رہی کہ جنرل اِس طرف آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گروپ کے ارکان، جو ایئرپورٹ ہائی وے کے راستے میں متعدد چوکیوں کو کنٹرول کرتے ہیں، کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات گئے ہفتان کے قافلے نے ایک سکیورٹی چوکی پر رُکنے سے انکار کیا، جِس کے بعد لڑاکوں نےموٹر گاڑیوں کےقافلے کا پیچھا کرکے اُس پر حملہ کیا۔
واقعات کے بارے میں ہفتار نے اپنا مؤقف بیان نہیں کیا۔
لیبیا کا بین الاقوامی ایئرپورٹ پہلے ہی متحارب میلیشاؤں کے مابین فساد کا سبب بنا رہا ہے۔ نیم سرکاری گروپ جنھوں نے سابق لیڈر معمر قذافی کے خلاف جنگ و جدل کیا اب تک کئی ایک کلیدی مقامات پر قابض ہیں۔