بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے منگل کے روز لیبیا کے صدر معمر قذافی کے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ انہیں گرفتار کر کے مقدمہ چلانے کے لیے عدالت کے حوالے کردیں۔
منگل کے روز لوئس مورینو اوکامپو کا یہ بیان، ہیگ میں قائم عالمی عدالت سےصدر قذافی اور ان کے دو نائبین کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ان پر اپنے شہریوں کے خلاف قوت کے استعمال، تشدد اور گرفتاریوں سے منسلک جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
مورینو اوکامپو کا کہناتھا کہ نیٹو فورسز کے پاس، جو مسٹر قذافی کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی مدد فضائی حملوں کی شکل میں کررہی ہیں، مذکورہ افراد کی گرفتاریوں کا کوئی قانونی طریقہ موجود نہیں ہے۔
لیبیا نے پیر کو دیر گئے گرفتاری کے وارنٹ مسترد کردیے تھے۔ لیبیا کے وزیر انصاف محمد القامدی نے کہا کہ لیبیا عالمی عدالت کی قانونی حیثیت تسلیم نہیں کرتا۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پیر کی صبح مسٹر قذافی ، ان کے بیٹے سیف الاسلام اور لیبیا کی انٹیلی جنس کے سربراہ عبداللہ السینوسی کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے لیبیا کے صدر اور ان کے ساتھیوں پر یہ الزامات عائد کیے کہ وہ مظاہروں کو روکنے کے لیے حکومت مخالفین کے خلاف طاقت کا استعمال کررہے ہیں ، انہیں گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔حتیٰ کہ عبادت کے بعد مسجدسے نکلنے والے عام شہریوں پر گھات لگا کر گولیاں چلائی جارہی ہیں۔
واشنگٹن میں وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے پیر کے روز کہا کہ بین الاقوامی عدالت کے وانٹ ایک اور ثبوت ہے کہ مسٹر قذافی اپنی قانونی حیثیت کھوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کے راہنما کو لازمی طورپر اپنے اقدامات کا ذمہ داری ٹہرایا جانا چاہیے۔
برطانیہ ، فرانس اور اٹلی نے عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے اجرا کو سراہاہے۔