لیبیا کا دارالحکومت طرابلس منگل کی شب بھی کئی زوردار دھماکوں سے گونجتا رہا۔ شہر میں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب شہر میں کم از کم چھ دھماکے سنے گئے۔
اس سے قبل نیٹو طیاروں نے منگل کی صبح دارالحکومت کے ایک درجن سے زائد مقامات کو بمباری کا نشانہ بنایا تھا جو نیٹو فورسز کی جانب سے معمر قذافی کی حامی افواج کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے جاری فوجی کاروائی کے دوران اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔
اُدھر روس نے نیٹو کی جانب لیبیا کے خلاف جاری فضائی کروائی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے طرابلس پر کیے گئے تازہ حملوں کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ورزی قرا ر دیا ہے۔
روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کے فضائی حملوں سے معمر قذافی کی حامی افواج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کو روکنے میں مدد نہیں مل رہی ہے بلکہ یہ لیبیا کی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔
دریں اثناء جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے تنازعہ کے حل میں مدد فراہم کی غرض سے لیبیا کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر زوما کے دفتر سے بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ پیر کو طرابلس میں لیبیا کے حکمران معمر قذافی سے مذاکرات کرینگے۔
بیان کے مطابق صدر زوما یہ دورہ علاقائی ممالک کی تنظیم ’افریقی یونین ‘کی جانب سے لیبیا کے تنازعہ کے تصفیہ کے لیے قائم کی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے کر رہے ہیں۔
اس سے قبل منگل کے روز لیبیا کا دورہ کرنے والے امریکی نائب وزیرِ خارجہ برائے مشرقِ قریب جیفری فیلٹ مین نے کہا تھا کہ لیبیائی باغیوں کی ’عبوری قومی کونسل‘ نے صدر براک اوباما کی جانب سے واشنگٹن میں اپنا دفتر کھولنے کی پیشکش قبول کرلی ہے۔
فیلٹ مین کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے قذافی حکومت سے مزید رابطے نہیں کیے جارہے ہیں اور امریکہ باغیوں کی عبوری حکومت کو لیبیا کے عوام کا جائز نمائندہ تصور کرتا ہے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے لیبیائی باغیوں کی عبوری حکومت کو سرکاری طور پر اب تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
فیلٹ مین تین روزہ دورے پر باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر بن غازی میں موجود ہیں۔ وہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف رواں سال فروری سے جاری مزاحمتی تحریک کے دوران ملک کے دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین امریکی اہلکار ہیں۔