شام میں ایک ٹیلی ویژن اسٹیشن نے لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کا مبینہ آڈیو پیغام نشر کیا ہے جس میں اُنھوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ وہ قافلے کی شکل میں ہمسایہ ملک نائیجر فرار ہو گئے ہیں۔
جمعرات کو ’الرائے ٹی وی‘ پر نشت ہونے والے پیغام میں قذافی نے ان سے متعلق اطلاعات کو ’’جھوٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد حوصلے پست کرنا ہے۔ اُنھوں نے واضح کیا کہ وہ لیبیا ہی میں موجود ہیں۔
قذافی کا کہنا تھا کہ اُن کے حمامی نیٹو کو شکست دیں گے اور وہ دارالحکومت طرابلس میں عبوری حکومت کی فورسز سے لڑائی کے لیے تیار ہیں۔
قومی عبوری کونسل (این ٹی سی) نے اپنے ایلچی نائیجر بھیجے ہیں تاکہ قذافی اور اُن کے ساتھوں کی جانب سے فرار کی کسی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔
قذافی کے موجودہ ٹھکانے کی نشاندہی نہیں ہو سکی ہے جب کہ نائیجر کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس ملک میں موجود نہیں۔
نائیجر میں عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ این ٹی سی سے رابطے میں ہیں اور یہ کہ لیبیا سے قافلوں کی آمد خبروں میں بتائی جانے والی تعداد سے کہیں کم ہے۔
نائیجر کے وزیرِ انصاف مارو امادو نے بتایا ہے کہ حالیہ دونوں میں چار گاڑیوں میں سوار کُل 18 افراد لیبیا سے اُن کے ملک پہنچے ہیں جن میں نائیجر کے پانچ باشندے بھی شامل ہیں۔ اُنھوں نے واضح کیا کہ بعض ذرائع ابلاغ نے 200 گاڑیوں پر مشتمل قافلے کے سرحد عبور کرنے کی خبریں دیں ہیں جو درست نہیں۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے شمالی افریقہ کے ممالک کو سرحدی نگرانی مزید سخت کرکے قذافی حکومت کے عہدے داروں کو گرفتار کرنے اور اُن کے پاس موجود رقوم کو ضبط کرنے کی درخواست کی ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان وِکٹوریا نلینڈ نے تسلیم کیا کہ لیبیا سے بڑے قافلوں کی سرحد عبور کرنے کی خبروں میں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا۔