بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے کہاہے کہ ایسے سنجیدہ شبہات موجود ہیں جن کے مطابق سابق صدر معمر قذافی کی ہلاکت ایک جنگی جرم تھا۔
چیف پراسیکیوٹر لوئیس مورینو اوکامپو نے یہ بیان جمعرات کے روز اقوام متحدہ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران دیا۔ ان کا کہناتھا کہ عالمی فوجداری عدالت نے لیبیا کی عبوری حکومت سے یہ دریافت کیا ہے کہ وہ مبینہ جنگی جرائم ملوث مبینہ افراد کے خلاف، جن میں انقلابی فورسز کے اہل کار بھی شامل ہیں، تحقیقات کی کیا منصوبہ بندی کررہی ہے۔
سابق صدر قذافی کو اکتوبر میں ایسے حالات میں جو واضح نہیں ہیں، اکتوبر میں پکڑنے کے بعد ہلاک کردیا گیاتھا۔ اس سے متعلق ویڈیوز اور عینی شاہدین کے بیانات سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ گرفتار ی کے وقت قذافی زندہ تھے، لیکن بعدازاں ان کی ہلاکت سے کچھ ہی دیر قبل ان کے جسم سے خون بہتا ہوا دکھائی دے رہاتھا اور انہیں مارا پیٹا گیاتھا۔
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے راہنماؤں پر مغربی اتحادیوں کی جانب سے شدید دباؤ ہے کہ وہ ان حالات کی تحقیقات کریں جن میں مسٹر قذافی کی موت واقع ہوئی تھی۔
مورینو اوکامپو کا کہناتھا کہ مسٹر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قدافی ، اور انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عبداللہ السینورسی کے مقدمات کے سلسلے میں عالمی فوجداری عدالت لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔یہ دونوں افراد گرفتار ہیں اور انہیں جمہوری اصلاحات کے لیے چلائی جانے والی عوامی تحریک کے خلاف اپنے کردار پر الزامات کا سامنا ہے۔