برطانوی سفیر پیٹر ہیوز نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے حکام کا خیال ہے کہ اگر لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے دست بردار نا ہوتے تو اُن کے ملک پر کبھی بھی نیٹو کے فضائی حملے نا ہوتے۔
برطانیہ کے پیانگ یانگ میں سبک دوش ہونے والے سفیر نے بدھ کو بتایا کہ یہ تجزیہ شمالی کوریا کے اعلیٰ ترین عہدے داروں سے ہونے والی بات چیت میں سامنے آیا۔
پیٹر ہیوز کا کہنا تھا کہ اس سوچ کی موجودگی میں اس بات کے امکانات کم ہیں کہ شمالی کوریا کبھی بھی اپنا جوہری پروگرام ترک کرے۔
مسٹر قذافی نے 2003ء میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت لیبیا کا جوہری پروگرام ترک کرنے کا اعادہ کیا تھا، جس کے بعد لیبیا کو نا صرف امریکی امداد موصول ہوئی بلکہ اس کا نام دہشت گردی کو فروغ دینے والے ملکوں کی فہرست سے بھی نکال دیا گیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لیبیا سے یورینیم کے آخری ذخائر 2009ء میں نکال لیے گئے۔
اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد شروع کی گئی نیٹو کی فضائی کارروائی نے قذافی کی حامی فورسز کی حکومت مخالف فورسز کے ہاتھوں شکست میں اہم کردار ادا کیا۔