لیبیا کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ برطانیہ کے وزیرِاعظم اور فرانس کے صدر جمعرات کو لیبیا کے دورے پر طرابلس پہنچ رہے ہیں۔ ملک کے سابق حکمران معمر قذافی کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد کسی بھی سربراہِ مملکت کا لیبیا کا یہ پہلا دورہ ہے۔
لیبیا کی 'عبوری قومی کونسل' کے اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اور فرانس کے صدر نکولس سرکوزی لیبیا پہنچنے کے فوری بعد دارالحکومت طرابلس میں 'این ٹی سی' کے چیئرمین مصطفیٰ عبدالجلیل سے ملاقات کریں گے جس کے بعد دونوں رہنما مشرقی شہر بن غازی روانہ ہوجائیں گے۔
تاہم لندن اور پیرس کی جانب سے اب تک اس دورے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ اور فرانس نے لیبیا کے عام شہریوں کی حفاظت کی غرض سے معمر قذافی کی افواج کو نشانہ بنانے کے لیے نیٹو کی فوجی کارروائی کی شدومد سے حمایت کی تھی جبکہ فرانس 'عبوری قومی کونسل' کو لیبیا کی قانونی حکومت تسلیم کرنے والا پہلا ملک تھا۔
ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردوان بھی، جو ان دنوں شمالی افریقی ممالک کے دورے پر ہیں، رواں ہفتے کے اختتام پر لیبیا کا دورہ کریں گے۔
دریں اثناء مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار جیفری فیلٹ مین نے لیبیا کی نئی انتظامیہ کو یقین دلایا ہے کہ اوباما انتظامیہ ان کے ملک کی خود مختاری کا احترام کرے گی اور ان کے بقول اب لیبیا کا مستقبل "اس کے اپنے لوگوں کے ہاتھ میں ہے"۔
لیبیا کے دورے پر موجود فیلٹ مین نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ لیبیا کے سیکولر رہنماؤں پر اسلام پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مشاہدہ کر رہے ہیں تاہم ان کے بقول وہ اسے کوئی بڑا خطرہ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ نئے لیبیا کو "مختلف سیاسی رجحانات" کو پیشِ نظر رکھنا ہوگا۔
امریکی سفارت کار کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کے کئی اہلکار لیبیا کے نئے حکمرانوں کے ساتھ مل کر اس کے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں بشمول 'مسٹرڈ گیس' جیسے تباہ کن کیمکلز کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
فیلٹ مین نے کہا کہ کندھے پر رکھ کر فائر کیے جانے والے طیارہ شکن میزائلوں کی حفاظت ان کے پریشانی کی بڑی وجہ ہے تاہم انہوں نے واضح کیا لیبیا کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر محفوظ ہیں۔
ادھر بدھ کو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں برطانیہ کی جانب سے ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا گیا ہے جس میں لیبیا پر عائد عالمی پابندیوں میں نرمی اور اس کے عبوری رہنماؤں کو سکیورٹی کی بحالی اور جمہوری انتخابات کی تیاری میں مدد اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی مشن کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
قرارداد میں لیبیا کی دو اہم آئل کمپنیوں 'لیبین نیشنل آئل کارپوریشن' اور 'زیتونیہ آئل کمپنی' اور ملک کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔