ایسے میں جب دارالحکومت طرابلس اور دیگر اہم شہروں پر بظاہرمعمر قذافی کا کنٹرول نہیں رہا، عالمی طاقتیں لیبیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کے بارے میں غور و خوض کر رہی ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کرنے والا ہے جِس کے تحت لیبیا کے 1.5بلین ڈالر کے منجمد اثاثوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ اِن اثاثوں کو اقوام متحدہ کی طرف سے لگنے والی پابندیوں کے تحت روکا گیا تھا۔
اِس سے قبل بدھ کو فرانس نے کہا کہ اثاثے جاری کرنے کے لیے وہ سلامتی کونسل کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے جب کہ برطانیہ کا کہنا تھا کہ وہ لیبیا کی مدد کرنے کے لیے راستوں کی تلاش میں ہے۔
اپنے طور پر روسی صدر دمتری مدویدیو نے بدھ کو کہا کہ وہ قذافی مخالف فورسز سے تعلقات قائم کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے طرابلس پر دھاوا بولنے کے بعد سے اپنے پہلے پبلک بیان میں مسٹر مدویدیو نے کہا کہ روس ایسا کرے گا اگر گروپ ملک کو متحد کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
نیکاراگوا کے عہدے داروں نے منگل کو بتایا کہ اُن کا ملک مسٹر قذافی کو پناہ دینے کی پیش کش پر غور کر سکتا ہے، تاہم اُنھوں نے ایسا اقدام لینے کے لیے نہیں کہا۔
منگل ہی کو چینی حکومت نے کہا کہ تنازعے کے تناظر میں وہ اقوام متحدہ سے استدعا کرے گا کہ لیبیا میں امن و امان قائم کرنے میں مدد دی جائے۔ وزیر خارجہ یانگ جی چی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون پر زور دیا کہ وہ امن کے قیام کے لیے ایک سرکردہ کردار ادا کریں اوردیگر گروپوں کے ساتھ روابط شروع کریں۔