لیبیا کے زیرِ محاصرہ شہر سرطے کے باشندوں کا کہنا ہے کہ ایندھن، آکسیجن اور دیگر رسد کی کمی کے باعث ، مرکزی مقامی اسپتال میں لائے جانے والےلڑائی میں زخمی افراد کی موت واقع ہو رہی ہے۔
اتوار کے روزسرطے کےرہائشی شہر چھوڑ کر جا رہے تھے، جہاں عبوری حکومت کی فورسز نے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے اوراُن کی ہفتوں سے لیبیا کے لیڈرمعمر قذافی کے حامیوں سے لڑائی جاری ہے۔
شہر سے بھاگ نکلنے والے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ توپوں کے فائر، گولہ باری اور فضائی حملوں نے سرطے میں زندگی کومشکل بنا دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جنریٹروں میں ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث بجلی کی ترسیل منقطع ہونے سے ابنِ سینا اسپتال میں لائے جانے والے کچھ زخمی آپریشن کے ٹیبل پر فوت ہورہے ہیں۔ طب سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ آکسیجن اور ادویات کی دستیابی بھی کم ہوتی جارہی ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے وابستہ طبی کارکن ہفتے کے روز اسپتال پہنچے اور مرہم پٹی کا سامان، باڈی بیگس اور ایندھن کے 400لٹرز پر مشتمل رسد پہنچائی۔ یہ واضح نہیں کہ وہ مزید رسد کب لائیں گے۔
بھاری توپ خانے کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے تین افراد، جِن میں ایک بچہ بھی شامل ہے، ہفتے کو اُس وقت ہلاک ہوئے جب وہ سرطے سے باہر نکلنے کی کوشش میں تھے۔ کچھ رہائشیوں نے شہر میں سویلن ہلاکتوں کا الزام عبوری قومی کونسل (این ٹی سی) اور نیٹو کے فضائی حملوں پر دیا ہے۔ این ٹی سی اور نیٹو کا کہنا ہے کہ قذافی سے وفادار لوگوں نے شہریوں کو ڈھال بنا کراُنھیں خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مسٹر قذافی سرطے میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ اُن دو قصبوں میں سے ایک ہے جہاں قذافی سے وفادار افراد نے عبوری کونسل کی مزاحمت کی ہے، جِس نے قذافی کو اگست میں دارالحکومت طرابلس سے اقتدار سے ہٹایا تھا۔