لیبیا کے عبوری حکمرانوں کا کہناہے کہ اُنھوں نے ایک اجتماعی قبر دریافت کی ہے جس میں دفن1270 لوگوں کی لاشوں کے ڈھانچے ملے ہیں، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ یہ 1996ء میں معمر قذافی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں طرابلس کے ابو سلیم قید خانے کے اندر ہونے والے مجرمانہ قتل عام میں مارے گئے لوگوں کی ہیں۔
تفتیش کاروں نے عینی شاہدین اور قذافی کے سابق عہدے داروں سے ملنے والی اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئےاِس جگہ کو تلاش کیا جو قیدخانے کی دیواروں کےساتھ قطعہ زمین پر واقع ہے، جس کے اندر ہڈیوں کی باقیات بکھری پڑی ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر سیاسی قیدی تھے، جن میں مسلمان علما اور طلبا شامل ہیں، جنھوں نے مسٹر قذافی کے خلاف لب کشائی کی جسارت کی تھی۔ وہ 1996ء میں تنصیب کے حالات پر احتجاج کرتے ہوئے اُٹھ کھڑے ہوئے تھے جنھیں سابق لیڈرکےکچھ قریبی لوگوں کی نشاندہی پر افواج نے گولیوں کی بوچھاڑ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
قتل عام پر زور پکڑتی ہوئی برہمی فروری میں مسٹر قذافی کے خلاف بغاوت میں اُس وقت تیزی کا سبب بنی جب بن غازی کے مشرقی شہر میں ابوسلیم میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں نے مظاہرہ کرکے اپنے وکیل کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اتوار کے دِن، لیبیا ک میں نیٹو کے طیاروں نے مسٹر قذافی کے آبائی قصبے، سرطے پر غیر معمولی طور پر سخت ترین بمباری کی۔ ہفتے کو نیٹو نے بتایا کہ اتحادی فورسز سرطے میں قذافی سے وفادار افراد پر بم باری کر رہی ہیں جس سے قبل شہر سےپھانسیوں، اغوا اور افراد کو ہدف بنانے کی رپورٹیں موصول ہوئی تھیں۔
اس سے قبل عبوری قومی کونسل کے لڑاکوں نے قصبے کے مرکز کی طرف پیش قدمی کی ، تاہم اُنھیں قذافی کی وفادار فورسز کی مزاحمت کا سامنا تھا۔ نیٹو کی طرف سے فضائی حملے کے پیش نظر بعد میں جنگجو ؤں نے علاقہ خالی کردیا تھا۔
اتوار کے ہی روز قذافی کے وفادارمسلح لوگ ،جن میں وہ بھی شامل ہیں جو الجیریا سے سرحد پارکرکے داخل ہوئے تھے، اُنھوں نے سرحدی قصبے میں انقلابی فورسز پر حملہ کیا جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔