لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کی بیالیس سالہ حکمرانی کے خاتمے کے لیے لڑنے والے باغیوں کو اُس وقت ایک سفارتی تقویت ملی جب ایک علاقائی طاقت، ترکی نےاُنھیں تسلیم کرنےکا اعلان کیا۔
ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤداگلو نے اتوار کو کہا کہ انقرہ باغیوں کی عبوری قومی کونسل کو لیبیائی عوام کے جائز نمائندے کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ اُنھوں نے یہ بات لیبیا کے مشرقی شہر بن غاری کے دورے کے دوران تقریر میں کہی۔ بن غازی باغیوں کا گڑھ ہے جہاں سے فروری میں مسٹر قذافی کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا۔
داؤداوگلو نے کہا کہ ترکی کی حکومت عبوری قومی کونسل کو امداد کے طور پر مزید 200ملین ڈالر فراہم کرے گی، جو کہ باغیوں کو دیے جانے والے 100ملین ڈالر کی امداد کےعلاوہ ہے جِس کا اعلان جون میں کیا گیا تھا۔
باغیوں کے سربراہ مصطفیٰ عبد الجلیل نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک مسٹر قذافی کو لیبیا میں رہنے دینے پر تیار ہے بشرطیکہ وہ مستعفی ہوجائیں اور اپنی نقل و حرکت کی بین الاقوامی نگرانی پر راضی ہوجائیں۔
اتوار کو رائٹرز خبررساں ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں جلیل نے کہا کہ باغیوں نے اقوامِ متحدہ کے توسط سے ایک ماہ قبل مسٹر قذافی کو یہ پیش کش کی تھی، تاہم اِس کا جواب تاحال موصول نہیں ہوا۔
مسٹر قذافی نے باغیوں کے خلاف آخر تک لڑنے کا عہد کیا ہے۔ مغربی ممالک نے اُن کے اقتدار چھوڑنے کے لیے باغیوں کے مطالبوں کی حمایت کی ہے اور نیٹو کے فضائی حملوں میں شرکت کی ہے تاکہ قذافی کی فورسز کو لیبیائی سویلینز پرحملوں سے روکا جائے۔