عرب لیگ کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اُس قرار داد کا احترام کرتے ہیں جس میں لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت دی گئی ہے۔
پیر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹر ی جنرل کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسیٰ نے کہا کہ اُن کی تنظیم سلامتی کونسل کی قرارد ادکا احترام کرتی ہے اور اس پر اُسے کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ اس میں لیبیا پر فوج کشی کا نہیں کہا گیاہے۔
عرب لیگ کے سربراہ نے اتوار کو ایک بیان میں لیبیا پر بین الاقوامی فوج کے فضائی حملوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کارروائی اقوام متحدہ کی طرف سے نافذ کردہ” نو فلائی زون “ سے تجاوز ہے اور اُن کے بقول عرب لیگ شہریوں کی حفاظت چاہتی تھی نہ کہ اُن پر بمباری ۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں امر موسیٰ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے نفاذ پر بین الاقوامی برادری کا یک زبان ہوناانتہائی اہم ہے۔
بان کی مون نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی منظوری میں عرب لیگ کی حمایت نمایاں تھی جس میں لیبیا میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے” تمام ضروری اقدامات“ لینے کوکہا گیا ہے۔ عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹر ی جنرل نے جب واپس جانے کی کوشش کی تو معمر قذافی کے حامیوں کا ایک احتجاجی جلوس اُن کی طرف بڑھا جس نے بان کی مون کے قافلے کو عمارت کے اندر واپس جانے پر مجبور کردیا۔
امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور دیگر اتحادیوں کی طرف سے لیبیا میں معمر قذافی کی حامی فوجوں پر یہ حملے کیے جارہے ہیں۔ قطر پہلا عرب ملک تھا جو اس بین الاقوامی اتحاد میں شامل ہوا۔ روس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ لیبیا میں طاقت کے اس اندھا دھند استعمال کو فوری طور پر بند کرے کیونکہ اس میں عام شہری مارے جارہے ہیں۔
افریقی یونین نے بھی بین الاقوامی برادری سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیٹو ملکوں کے سفیروں کے مابین پیر کو مذاکرات کا ایک اور دور ہو رہا ہے جس میں لیبیا کے خلاف اتحادی فوج کی فضائی کارروائی میں حصہ لینے پر غور کیا جائے گا۔
لیبیا کے خلاف اسلحہ کی پابندی کی نگرانی کرنے کے لیے نیٹو کے سفیروں نے تنظیم کے بحری اور ہوائی جنگی جہازوں کے استعمال کے منصوبے کی منظوری دے رکھی ہے۔ لیکن عہدے داروں کا کہنا ہے کہ نیٹو کے لڑاکا طیاروں کو ”نوفلائی زون“ کے نفاذ کی اجازت دینے کے معاہدے کی راہ میں ترکی کی مخالفت آڑے آگئی۔
دریں اثناء فرانسیسی صدر کے ایک مشیر نے کہا ہے کہ لیبیا میں اتحادیو ں کی فوجی مداخلت کچھ عرصے تک جاری رہے گی اور تصدیق کی ہے کہ عام شہریوں پر معمر قذافی کی فوجوں کے حملے تقریباََ رک گئے ہیں۔
صدارتی مشیر ہنرہ گواینو نے متنبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے لیبیا میں شہریوں کو تحفظ دینے کا حتمی مقصد ابھی ”مکمل طور پر حاصل“ نہیں ہو سکا ہے۔
ایک فرانسیسی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ لیبیا کی سڑکوں پرسرکار ی فوج کی بکتر بند گاڑیوں کی قطاریں اب دکھائی نہیں دے رہیں اور اتحادیوں کی طرف سے دو روز قبل شروع کیے گئے فضائی حملوں میں زیادہ تر فضائی دفاع کی قوت کو ختم کردیا گیاہے۔
فرانس پہلا ملک ہے جس نے لیبیا کی سفارتی مخالفت میں پہل کی اور سلامتی کونسل کی طرف سے” نو فلائی زون “ کے اختیار کے لیے عرب ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں صدر سرکوزی پیش پیش تھے۔