ری پبلکن ارکان کی اکثریت رکھنے والے امریکی ایوانِ نمائندگان نے لیبیا میں جاری امریکی فوجی کاروائی کی منظوری سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے۔
امریکی ایوان نے مذکورہ قرارداد جمعہ کے روز ہونے والی رائے شماری کے دوران 123کے مقابلے میں 295 ووٹوں سے رد کی۔ گوکہ قرارداد کا لیبیا میں جاری نیٹو کی فوجی کاروائی میں امریکہ کی شرکت پر کوئی فوری اثر نہیں پڑے گا تاہم اس کی حیثیت ایوان کی جانب سے صدر براک اوباما کے خلاف براہِ راست تنقید کی سی ہے۔
ایوان کے اراکین جمعہ کے روز ہی ایک اور قرارداد پر بھی ووٹنگ کر رہے ہیں جس میں معمر قذافی کی حامی افواج کے خلاف جاری نیٹو کی فوجی کاروائی کیلیے امریکی فنڈز میں کٹوتی کرنے کا کہا گیا ہے۔
قرارداد کے تحت فنڈز کی کٹوتی کے بعد امریکی فورسز لیبیا کے خلاف غیر جنگی کارروائیوں میں بدستور شامل رہیں گی جن میں تلاش اور امدادی کوششیں، انٹیلی جنس معلومات، نگرانی اور ایندھن وغیرہ کی فراہمی جیسے امور شامل ہونگے۔
ڈیموکریٹک اور ری پبلیکنز، دونوں پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان صدر براک اوباما پر اس لیے برہم ہیں کہ انہوں نےلیبیا کے تنازع میں امریکہ کو شریک کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری حاصل نہیں کی۔
کئی قانون ساز یہ الزام بھی عائد کر رہے ہیں کہ صدر اوباما نے 1973ء کے جنگ سے متعلق اختیارات کی قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت کسی جنگی تنازع میں امریکی فورسز کی شرکت کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے۔
تاہم صدر اوباما کا موقف ہے کہ لیبیا کا معاملہ جنگ کی صوت حال سے تعلق نہیں رکھتا لہذا انہیں کانگریس سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے قبل جمعرات کےر وز امریکی وزیر خارجہ نے اپنی ذاتی حیثیت میں ڈیموکریٹ قانون سازوں سے ملاقات کی تھی تاکہ لیبیا مشن کے سلسلے میں ان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔