رسائی کے لنکس

کنٹرول لائن پر گولہ باری نے کئی گھرانوں کے چولہے بجھا دیے


کنٹرول لائن پر گولہ باری سے ہلاک ہونے والے ایک مزدور محمد سدھیر کی والدہ اپنے مسائل بیان کر رہی ہیں۔
کنٹرول لائن پر گولہ باری سے ہلاک ہونے والے ایک مزدور محمد سدھیر کی والدہ اپنے مسائل بیان کر رہی ہیں۔

متنازعہ کشمیر میں جنگ بندی لکیر کے دونوں اطراف تعینات پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان کئی برسوں سے جاری وقتاً فوقتاً گولہ باری کے باعث سرحدی علاقوں میں بسنے والے ہزاروں کشمیر خاندان کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گولہ باری اور فائرنگ کے تبادلے کے نتجے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو اپنے پیاروں کی جدائی کے صدمہ سہنے کے ساتھ ساتھ اس وقت معاشی بحران کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، جب مرنے والا گھر کا کفیل ہوتا ہے۔

جنگ بندی لائن کے پار ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کا نشانہ بننے والے اکثر افراد اپنے خاندان کا واحد معاشی سہارا ہوتے ہیں۔

ایک ایسا ہی خاندان پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے علاقے لانگلہ بٹاڑ کا ہے ۔جن کا کفیل محمد سدھیر اس سال مارچ میں جنگ بندی لائن پر کشیدگی کے دوران بھارتی گولے کی زد میں آ کر موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔

محمد سدھیر اور اس کا بڑا بھائی محمد سفیر ضلع کوٹلی کے سرحدی علاقے نکیال میں مزدوری کرتے تھے۔

سفیر کہتے ہیں کہ ہم دونوں بھائی گھر سے دور محنت مزدوری کرتے تھے۔ بھائی میرا خیال رکھتا تھا۔ پردیس میں دونوں اکھٹے رہتے تھے اور مل کر گھر کے اخراجات اٹھاتے تھے۔ اب میں اکیلا ہوں۔ اس کی بہت یاد آتی ہے۔

محمد سدھیر کے دوسرے بڑے بھائی محمد منیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کا خاندان معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ کیونکہ کبھی مزدوری ملتی ہے اور کبھی نہیں۔

کنٹرول لائن پر گولہ باری سے ہلاک ہونے والے مزدور سدھیر کے بھائی محمد سفیر۔
کنٹرول لائن پر گولہ باری سے ہلاک ہونے والے مزدور سدھیر کے بھائی محمد سفیر۔

سدھیر کی والدہ خاتون بی بی کا کہنا ہے کہ بہت مشکل سے گزارہ ہوتا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر برائے بہبود آبادی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ محمد سدھیر کا خاندان انتہائی غریب ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ انہیں بینظیر انکم سپورٹ اور صحت کارڈ کی سہولت مہیا کریں، لیکن یہ مسئلہ درپیش ہے کہ سدھیر سرحدی علاقے میں بھارتی فائرنگ سے مارا تو گیا ہے لیکن اس کا گھر کنٹرول لائن کے متاثرین کے زمرے میں نہیں آتا۔

مصطفی بشیر نے بتایا کہ حکومت انڈین فائرنگ کے متاثرین کی بحالی کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔

دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان کشمیر میں جنگ بندی لائن پر گاہے بگاہے گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے جس میں سیکورٹی اہل کاروں کے علاوہ عام شہری بھی لقمہ اجل بنتے ہیں، اور کئی خاندان اپنے روزی کمانے والوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔

کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1947 سے متنازعہ چلا آ رہا ہے۔ پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ اور بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔

دونوں ملکوں کی درمیان کشمیر کے تنازعے پر دو جنگیں بھی ہو چکی ہیں اور اس سال فروری میں دونوں ملک ایک بار پھر جنگ کے دھانے پر پہنچ گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG